حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں مل جائے گا۔ پھر انھوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ صَفًّا کَاَنَّـہُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ o}1 اللہ تعالیٰ توا ن لوگوں کو (خاص طور پر) پسند کرتا ہے جو اس کے راستہ میں اس طرح سے مل کر لڑتے ہیں کہ گویا وہ ایک عمارت ہے جس میں سیسہ پلایا گیا ہے ۔ میں نے کہا: دوسرا کون ہے؟ انھوں نے فرمایا: دوسرا وہ آدمی ہے جس کا پڑوسی برا آدمی ہے جو اسے تکلیف پہنچاتا رہتا ہے اور وہ اس کی تکلیفوں پر مسلسل صبر کرتا رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ (اس پڑوسی کی اصلاح فرما کر) اسے اور زندگی دے دے یا اسے دنیا سے اٹھا لے۔ آگے اور حدیث بھی ذکر کی ہے۔2 حضرت قاسم ؓ کہتے ہیں: حضرت ابوبکر ؓ اپنے بیٹے حضرت عبد الرحمن ؓ کے پاس سے گزرے تو وہ اپنے پڑوسی سے جھگڑ رہے تھے۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا: اپنے پڑوسی سے جھگڑا نہ کرو، کیوںکہ پڑوسی تو یہاں ہی رہے گا اور (لڑانے والے) باقی لوگ چلے جائیں گے۔3نیک رفیقِ سفر کا اکرام کرنا حضرت رَباح بن ربیعؓ فرماتے ہیں: ہم ایک غزوہ میں حضورﷺ کے ساتھ گئے۔ حضورﷺ نے ہم میں سے ہر تین آدمیوں کو ایک اُونٹ سواری کے لیے دیا۔ صحرا اور جنگل میں تو ہم میں سے دو سوار ساتھ ہوجاتے اور ایک پیچھے سے اونٹ کو چلاتا، اور پہاڑوں میں ہم سب ہی اُتر جاتے۔ حضورﷺ میرے پاس سے گزرے میں اس وقت پیدل چل رہا تھا۔ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: اے رَباح! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم پیدل چل رہے ہو (کیا بات ہے؟) میں نے کہا: میں تو ابھی اترا ہوں اس وقت میرے دونوں ساتھی سوار ہیں۔ اس کے بعد حضورﷺ (آگے چلے گئے اور آپ) کا گزر میرے دونوں ساتھیوں کے پاس سے ہوا جس پر انھوں نے اپنا اونٹ بٹھایا اور دونوں اس سے اتر گئے۔ جب میں ان دونوں کے پاس پہنچا تو دونوں نے کہا: تم اس اونٹ پر آگے بیٹھ جاؤ اور (مدینہ) واپسی تک تم یوں ہی بیٹھے رہو۔ ہم دونوں باری باری سوار ہوتے رہیں گے (تم نے اب پیدل نہیں چلنا)۔ میں نے کہا: کیوں؟ ان دونوں نے کہا: حضورﷺ ہمیں ابھی فرما کر گئے ہیں: تمہارا ساتھی بہت نیک آدمی ہے تم اس کے ساتھ اچھی طرح رہو۔1لوگوں کے مرتبے کا لحاظ کرنا حضرت عمرو بن مِخراق ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ کھانا کھا رہی تھیں کہ ان کے پاس سے ایک باوقار آدمی گزرا۔ اسے بلا کر انھوں نے اپنے ساتھ (کھانے پر) بٹھا لیا۔ اتنے میں ایک اور آدمی ان کے پاس سے گزرا اسے بلایا