حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹخنے سے نیچے جا رہی تھی بلکہ وہ اسے زمین پر گھسیٹتے ہوئے جا رہا تھا۔ حضرت عمر نے اسے بلاکر فرمایا: کیا تمھیں حیض آتا ہے؟ اس نے کہا: کیا مرد کو بھی حیض آتا ہے؟ حضرت عمر نے فرمایا: پھر تمھیں کیا ہوا کہ تم نے لنگی قدموں سے نیچے لٹکا رکھی ہے؟ پھر حضرت عمر نے ایک چھری منگائی اور اس کی لنگی کا کنارہ پکڑ کر ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دیا۔ حضرت خرشہ کہتے ہیں: اب بھی وہ منظر میرے سامنے ہے اور مجھے اس کی ایڑیوں پر لنگی کے دھاگے نظر آرہے ہیں۔2 حضرت ابو عثمان نہدی ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ آذر بائیجان میں تھے۔ وہاں ہمارے پاس حضرت عتبہ بن فرقدؓ کے ذریعہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ کا خط آیا جس میں یہ مضمون تھا: اما بعد! لنگی باندھا کرو اور چادر اوڑھا کرو، اور جوتے پہنا کرو اور موزے اتار پھینکو، اور شلواریں اتار دو (ان کی جگہ لنگی باندھا کرو)۔ اور اپنے والد حضرت اسماعیل ؑ کا لباس اختیار کرو، اور ناز و نعمت کی زندگی اور عجمی لوگوں کا لباس اختیار نہ کرو۔ اور دھوپ میں بیٹھا کرو، کیوںکہ یہی عربوں کا حمام ہے۔ اور معد بن عدنان جیسی سادہ اور مشقت والی زندگی اختیار کرو۔ اور سخت کھردرے اور پرانے کپڑے پہنو۔ تیروں سے نشانہ بازی کیاکرو، گھوڑوں کی رکابیں کاٹ دو اور کود کر گھوڑوں پر سوار ہوا کرو۔ حضورﷺ نے ایک انگلی سے زیادہ ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت عمرؓ نے درمیانی انگلی سے اشارہ کیا۔3نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہّرات ؓ کے گھر حضرت معاذ بن محمد انصاری ؓ کہتے ہیں کہ ایک مجلس میں حضرت عمران بن ابی انس ؓ بھی تھے۔ اس مجلس میں حضرت عطاء خراسانی قبرِ اطہر اور منبر کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے دیکھا کہ حضورﷺ کی ازواجِ مطہّرات کے گھر کھجور کی ٹہنیوں کے بنے ہوئے تھے اور ان کے دروازوں پر کالے بالوں کے بنے ہوئے پردے تھے۔ پھر میں اس وقت موجود تھا جب کہ ولید بن عبد الملک بادشاہ کا خط پڑھا جا رہا تھا جس میں اس نے حکم دیا تھا کہ نبی کریمﷺ کی ازواجِ مطہرات کے گھر مسجدِ نبوی میں شامل کر دیے جائیں۔ اس دن سے زیادہ رونے والے میں نے کبھی نہیں دیکھے۔ چناںچہ میں نے حضرت سعید بن مسیب ؓکو اس دن یہ کہتے ہوئے سنا: اﷲ کی قسم! کاش! یہ لوگ ان گھروں کو ان کے حال پر رہنے دیتے تاکہ مدینہ میں پیدا ہونے والی نسلیں اور اطرافِ عالم سے آنے والے لوگ دیکھ لیتے کہ حضورﷺ نے اپنی زندگی میں کس چیز پر اکتفا فرمایا اس سے لوگوں کے دلوں میں دنیا کے بڑھانے اور اس میں فخر کرنے کی بے رغبتی پیدا ہوتی۔ حضرت معاذ کہتے ہیں کہ جب حضرت عطاء خراسانی اپنی بات پوری کر چکے تو حضرت عمران بن ابی انس نے کہا: ان میں سے چار گھر کچی اینٹوں کے تھے اور ان کا صحن کھجور کی ٹہنیوں سے بنا ہوا تھا۔ اور پانچ گھر کھجور کی ٹہنیوں کے تھے جن پر