حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہے! آؤ حضورﷺ کے صحابی ابو برزہ اسلمی ؓ کے پاس چلتے ہیں۔ چناںچہ میں والد صاحب کے ساتھ گیا اور ہم لوگ حضرت ابو برزہ کی خدمت میں ان کے گھر حاضر ہوئے۔ وہ بانس کے بنے ہوئے بالاخانہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس دن سخت گرمی پڑ رہی تھی۔ ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے۔ میرے والد ان سے اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگے تاکہ وہ بھی اپنے دل کی باتیں کہنے لگیں۔ چناںچہ میرے والد عرض کرتے! اے ابو برزہ: کیا آپ نہیں دیکھ رہے (کہ لوگ یوں کر رہے ہیں؟) کیا آپ نہیں دیکھ رہے (کہ فلاں یہ کر رہا ہے)؟ حضرت ابو برزہ نے سب سے پہلے یہ بات کہی کہ آ ج صبح سے مجھے قریش کے خاندانوں پر غصہ آرہا ہے، اور مجھے اُمید ہے اس غصہ پر اللہ تعالیٰ مجھے ثواب عطا فرمائیں گے۔ اے چھوٹے عربوں کی جماعت! تم جانتے ہی ہو کہ زمانۂ جاہلیت میں تم لوگوں کی کیا حالت تھی۔ تعداد تھوڑی تھی، لوگوں کی نگاہ میں تمہاری کوئی عزّت نہیں تھی۔ اور تم لوگ گمراہ تھے پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدﷺ کے ذریعہ دینِ اسلام دے کر تم لوگوں کو بلند کر دیا اور آج دنیا میں تمہاری بہت عزّت ہے جیسے تم دیکھ رہے ہو، لیکن اب دنیا نے تمھیں بگاڑنا شروع کر دیا ہے۔ اور یہ جو ملکِ شام میں مروان ہے یہ بھی اﷲ کی قسم! صرف دنیا کے لیے لڑ رہا ہے، اور یہ جو مکہ میں ہے یعنی حضرت ابنِ زبیر یہ بھی اﷲ کی قسم! صرف دنیا کے لیے لڑ رہے ہیں، اور یہ لوگ جو تمہارے اردگرد ہیں جنھیں تم قاری کہتے ہو یہ بھی اﷲ کی قسم! صرف دنیا کے لیے لڑ رہے ہیں۔ جب انھوں نے کسی کو نہ چھوڑا تو ان سے میرے والد نے پوچھا: پھر ان حالات میں آپ ہمیں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ انھوں نے کہا: میرے خیال میں آج لوگوں میں سب سے بہترین وہ جماعت ہے جس نے خود کو زمین سے چمٹا رکھا ہو (گوشۂ گمنامی اختیار کر لیا ہو)۔ یہ فرماتے ہوئے وہ ہاتھ سے زمین کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ ان کے پیٹ لوگوں کے مال سے بالکل خالی ہوں اور کسی کے خون کا ان کی کمر پر بوجھ نہ ہو۔1 حضرت شِمر بن عطیہ ؓ کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ ؓ نے ایک آدمی سے کہا: کیا تمھیں اس بات سے خوشی ہوگی کہ تم سب سے بڑے بدکار آدمی کو قتل کر دو؟ اس نے کہا: ہاں ہوگی۔ حضرت حذیفہ نے کہا: (اسے قتل کر کے) تم اس سے زیادہ بڑے بدکار ہو جاؤ گے۔2مسلمان کی جان ضایع کرنے سے بچنا حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓ نے مجھ سے پوچھا: جب تم کسی شہر کا محاصرہ کرتے ہو تو کیا کرتے ہو؟ میں نے کہا: ہم شہر کی طرف کھال کی مضبوط ڈھال دے کر کسی آدمی کو بھیجتے ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: ذرا یہ بتاؤ اگر شہر والے اسے پتھر ماریں تو اس کا کیا بنے گا؟ میں نے کہا: وہ تو قتل ہو جائے گا۔ حضرت عمر نے فرمایا: ایسا نہ کیا