حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نافرمانی نہ کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور صبر کرو کیوںکہ موت (یا قیامت) عنقریب آنے والی ہے ۔3امیر کے سامنے زبان کی حفاظت کرنا حضرت عُروہ ؓ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر بن خطّاب ؓ کی خدمت میں آیا اور میں نے ان سے کہا: اے ابو عبد الرحمن! (یہ حضرت عبد اللہ بن عمر کی کنیت ہے) ہم اپنے ان امیروں کے پاس بیٹھتے ہیں، اور وہ کوئی بات کہتے ہیں، اور ہمیں معلوم ہے کہ (یہ بات غلط ہے اور) صحیح بات کچھ اور ہے، لیکن ہم ان کی بات کی تصدیق کر دیتے ہیں اور وہ لوگ ظلم کا فیصلہ کرتے ہیںاور ہم ان کو تقویت پہنچاتے ہیں اور ان کے اس فیصلے کو اچھا بتاتے ہیں، آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ انھوں نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! ہم تو حضورِ اکرم ﷺ کے زمانہ میںاسے نفاق شمار کرتے تھے (کہ دل میں کچھ اور ہے اور زبان سے کچھ اور ظاہر کر رہا ہے) لیکن مجھے پتہ نہیں تم لوگ اسے کیا سمجھتے ہو؟ (یعنی امیر کے سامنے حق بات نہ کہہ سکے تو اس کے غلط کو بھی صحیح تو نہ کہے) 1 (حضرت عاصم کے والد) حضرت محمد ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابنِ عمر ؓ سے کہا: ہم اپنے بادشاہ کے پاس جاتے ہیں اور ہم کو اس کے سامنے (اس کی وجہ سے) کچھ ایسی باتیں زبان سے کہنی پڑتی ہیںکہ اس کے پاس سے باہر آکران کے خلاف کہتے ہیں۔ حضرت ابنِ عمر نے کہا: ہم اسے نفاق شمار کرتے تھے۔2 امام بخاری نے حضرت محمد بن زید ؓ سے اس جیسی حدیث روایت کی ہے، جس میں یہ مضمون بھی ہے کہ ہم اسے حضورِ اقدس ﷺ کے زمانے میں نفاق شمار کرتے تھے۔ 3 حضرت مجاہد ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی حضرت ابنِ عمر ؓ کے پاس آیا تو اس سے حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: تمہارا حضرت ابو اَنیس (ضحّاک بن قیس) کے ساتھ کیسا رویہ ہے؟ اس نے کہا: جب ہم ان سے ملتے ہیںتو ہم ان کے سامنے وہ بات کہتے ہیں جو اُن کو پسند ہو، اور جب ان کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو پھر کچھ اور کہتے ہیں۔ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: حضور ﷺ کے زمانہ میں تو ہم اسے نفاق شمار کیاکرتے تھے۔4 حضرت شَعبی ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابنِ عمر ؓ کی خدمت میںعرض کیاکہ ہم جب ان (امیروں) کے پاس جاتے ہیں تو وہ بات کہتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں، اور جب اُن کے پاس سے باہر چلے جاتے ہیں تو اس کے خلاف کہتے ہیں۔ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: حضور ﷺ کے زمانہ میں ہم اسے نفاق شمار کرتے تھے۔5 حضرت علقمہ بن وقاص ؓ کہتے ہیں: ایک بے کار آدمی تھاجو امیروں کے پاس جاکر ان کو ہنسایا کرتا تھا۔ اس سے میرے دادا نے کہا: اے فلانے! تیرا ناس ہو۔ تم ان امیروں کے پاس جا کر کیوں ہنساتے ہو؟ (ایسا کرنا چھوڑ دو) کیوںکہ میں نے