حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضرت سلمان ؓ بیمار ہوئے تو حضرت سعد ؓ ان کی عیادت کے لیے گئے تو انھوں نے دیکھا کہ حضرت سلمان رو رہے ہیں۔ حضرت سعد نے ان سے پوچھا: اے میرے بھائی! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا آپ حضورﷺ کی صحبت میں نہیں رہے؟ کیا فلاں فضیلت اور فلاں فضیلت آپ کو حاصل نہیں؟ حضرت سلمان نے کہا: میں ان دو باتوں میں سے کسی بات پر نہیں رو رہا۔ نہ تو دنیا کے لالچ کی وجہ سے اور نہ آخرت کو برا اور ناگوار سمجھنے کی وجہ سے، بلکہ اس وجہ سے رو رہا ہوں کہ حضورﷺ نے ہمیں ایک وصیت فرمائی تھی، میرا خیال یہ ہے کہ میں اس وصیت کی پابندی نہیںکرسکا۔ حضرت سعد نے پوچھا: حضور ﷺ نے آپ کو کیا وصیت فرمائی تھی؟ انھوں نے کہا: حضورﷺ نے ہمیں یہ وصیت فرمائی تھی کہ تم میں سے ہر ایک کو اتنی دنیا کافی ہے جتنا سوار کا توشہ ہوتا ہے۔ اور میرا خیال یہ ہے کہ میں حضورﷺ کی مقرر کردہ اس حد سے آگے بڑھ چکا ہوں (اور سوار کے توشہ سے زیادہ سامان میرے پاس ہے)۔ اور اے سعد! جب تم فیصلہ کرنے لگو اور جب تم تقسیم کرنے لگو اور جب تم تقسیم کرنے لگو اور جب تم کسی کام کا پختہ ارادہ کرنے لگو تو ان تینوں اوقات میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ حضرت ثابت کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت سلمان ؓ نے ترکہ میں بیس سے کچھ اوپر درہم اور تھوڑا سا خرچہ چھوڑا تھا۔1 حضرت عامر بن عبد اللہ ؓ کہتے ہیں: جب حضرت سلمان الخیر ؓ (مدینہ میں شروع زمانے میں اسلام لانے کی وجہ سے یہ الخیر کہلاتے تھے) کی موت کا وقت قریب آیا تو لوگوں نے ان پر کچھ گھبراہٹ محسوس کی۔ تو انھوں نے کہا: اے ابو عبد اللہ! (یہ حضرت سلمان ؓ کی کنیت ہے) آپ کیوں گھبرا رہے ہیں؟ آپ کو اسلام لانے میں دوسروں پر سبقت حاصل ہے، اور آپ حضورﷺ کے ساتھ اچھی اچھی لڑائیوں میں اور بڑی بڑی جنگوں میں شریک ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا: میں اس وجہ سے گھبرا رہا ہوں کہ ہمارے حبیب حضورﷺ نے دنیا سے جاتے وقت ہمیں یہ وصیت کی تھی کہ تم میں سے ہر آدمی کو سوار کے توشہ جتنا سامان کافی ہونا چاہیے۔ (میں اس وصیت کی پابندی نہیں کر سکا) اس وجہ سے گھبرا رہا ہوں۔ حضرت سلمان کے انتقال کے بعد جب ان کا مال جمع کیا گیا تو اس کی قیمت پندر ہ درہم تھی۔ ’’ابنِ عساکر‘‘ میںیہ ہے کہ پندرہ دینار تھی۔ ابونُعیم نے حضرت علی بن بَذِیْمَہ سے یوں روایت کی ہے کہ حضرت سلمان ؓ کے ترکہ کا سامان بیچا گیا تو وہ چودہ در ہم میںبکا۔1حضرت ابو ہاشم بن عتبہ بن ربیعہ قُرَشِیؓ کا ڈر حضرت ابو وائل ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو ہاشم بن عتبہ ؓ بیمار تھے۔ حضرت معاویہ ؓ ان کی عیادت کرنے آئے تو دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں۔ تو ا ن سے پوچھا: اے ماموں جا ن! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا کسی درد نے آپ کو بے چین کر رکھا ہے؟ یا دنیا