حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اے لوگو! تم اللہ کے آگے اپنے گناہوں سے توبہ کرو، کیوںکہ جو بندہ بھی اپنے گناہوں سے توبہ کرکے (قیامت کے دن) اللہ سے ملے گا تو اللہ کے ذمّہ اس کا حق ہوگا کہ اللہ اس کی مغفرت فرما دیں۔ اور جس کے ذمہ قرضہ ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنا قرضہ ادا کرے، کیوںکہ بندہ اپنے قرضہ کی وجہ سے بندھا رہے گا (جب تک اسے ادا نہیں کرے گا اللہ کے ہاں اسے چھوٹ نہیں ملے گی)۔ اور جس کسی نے اپنے (مسلمان) بھائی سے قطع تعلق کر رکھا ہو اسے چاہیے کہ وہ اس سے مل کر صلح کرلے۔ اے مسلمانو! تمہیں ایک ایسے آدمی کی موت کا صدمہ پہنچا ہے جس کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ ان سے زیادہ نیک دل، ان سے زیادہ شر وفساد سے دور رہنے والا، ان سے زیادہ عوام سے محبت کرنے والا اور ان سے زیادہ خیر خواہی کرنے والا میں نے کوئی نہیں دیکھا۔ لہٰذا ان کے لیے نزولِ رحمت کی دعا کرو اور ان کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرو۔1 …٭ ٭ ٭…حضراتِ خُلَفا واُمَرا کی طرزِزندگی حضرت ابو بکر ؓ کی طرزِ زندگی حضرت ابنِ عمر، حضرت عائشہ اورحضرت ابنِ مسیب وغیرہ حضرات ؓ سے مروی ہے لیکن ان کی حدیثیں آپس میں مل گئی ہیں۔ بہر حال یہ حضرات فرماتے ہیں: ہجرت کے گیارہویں سال ۱۲/ربیع الاوّل کو پیرکے دن حضور ﷺ کا انتقال ہوا۔ اسی دن لوگ حضرت ابو بکر صدیق ؓ سے بیعت ہوئے۔ آپ کا قیام اپنی بیوی حضرت حبیبہ بنتِ خارجہ بن زید بن ابی زُہیر کے ہاںسنح محلہ میں تھا جو کہ قبیلہ بنو حارث بن خزرج میں سے تھیں۔ اپنے لیے بالوں کا ایک خیمہ ڈال رکھا تھا، اس میں انھوں نے کوئی اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ اپنے مدینہ والے گھر منتقل ہوگئے۔ بیعت کے بعد چھ ماہ تک سُنح ہی ٹھہرے رہے۔ اکثر صبح پیدل مدینہ منوّرہ جاتے، کبھی اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر جاتے۔ اور اُن کے جسم پر ایک لنگی اور گیروے رنگ سے رنگی ہوئی ایک چادر ہوتی۔ چناںچہ مدینہ آتے اور لوگوں کو نمازیں پڑھاتے۔ جب عشاء کی نماز پڑھالیتے تو سنح اپنے گھر والوں کے پاس واپس آتے۔ جب حضرت ابو بکر خود (مدینہ میں) ہوتے تو خود لوگوں کو نماز پڑھاتے، جب خود نہ ہوتے تو حضرت عمر بن خطّاب ؓ نماز پڑھاتے۔ جمعہ کے دن، دن کے شروع میںسنح ہی رہتے، اپنے سر اور ڈاڑھی پر