حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگوں کی گردنوں پر نہ بٹھا دینا۔ پھر حضرت عثمان سے فرمایا: اے عثمان! یہ حضرات اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ حضور ﷺ کے داماد ہیں اور آپ کی عمر زیادہ ہے اور آپ بڑی شرافت والے ہیں، لہٰذا اگر آپ کو خلیفہ بنا دیا جائے تو اللہ سے ڈرتے رہنا اور بنو فلاں (یعنی رشتہ داروں) کو لوگوں کی گردنوں پر نہ بٹھا دینا۔ پھر فرمایا: حضرت صہیب ؓ کو میرے پاس بلا کر لائو۔ (وہ آئے) تو ان سے فرمایا: تم لوگوں کو تین دن نماز پڑھائو۔ یہ (چھ) حضرات ایک گھر میں جمع رہیں۔ اگر یہ حضرات کسی ایک کے خلیفہ ہونے پر متفق ہو جائیں تو جو ان کی مخالفت کرے اس کی گردن اُڑا دینا۔1 حضرت ابو جعفر کہتے ہیں:حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے حضراتِ شوریٰ سے فرمایا: آپ لوگ اپنے امرِ خلافت کے بارے میں مشورہ کریں۔ (اور اگر رائے میں اختلاف ہو اور چھ حضرات) اگر دو اور دو اور دو ہو جائیں، یعنی تین آدمیوں کو خلیفہ بنانے کی رائے بن رہی ہو تو پھر دوبارہ مشورہ کرنا۔ اور اگر چار اور دو ہوجائیں تو زیادہ کی یعنی چار کی رائے کو اختیار کرلینا۔ حضرت اسلم حضرت عمر ؓ سے روایت کرتے ہیںکہ حضرت عمر نے فرمایا: اگر رائے کے اختلاف کی وجہ سے یہ حضرات تین اورتین ہو جائیں تو جدھر حضرت عبد الرحمن بن عوف ہوں اُدھر کی رائے اختیار کر لینا اور ان حضرات کے فیصلہ کو سننا اورماننا۔ 2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے اپنی وفات سے تھوڑی دیر پہلے حضرت ابو طلحہ ( اَنصاری) ؓ کو بلا کر فرمایا: اے ابو طلحہ! تم اپنی قوم اَنصار کے پچاس آدمی لے کر ان حضراتِ شوریٰ کے ساتھ رہنا۔ میرا خیال یہ ہے کہ یہ اپنے میں سے کسی ایک کے گھر جمع ہوں گے۔ تم ان کے دروازے پر اپنے ساتھی لے کر کھڑے رہنا اور کسی کو اندر نہ جانے دینا اور نہ ان کو تین دن تک چھوڑنا، یہاں تک کہ یہ حضرات اپنے میں سے کسی کو امیر مقرر کرلیں۔ اے اللہ! تو ان میں میرا خلیفہ ہے۔3 …٭ ٭ ٭…خلافت کا بوجھ کون اٹھائے ؟ یعنی خلیفہ میں کن صفات کا ہو نا ضروری ہے حضرت عاصم ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو بکر ؓ نے اپنی بیماری میں لوگوں کو جمع کیا، پھر ایک آدمی کو حکم دیا جو آپ کو اُٹھا کر منبر