حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو ڈنک مار لیتے (اور وہ اتنا مال پیچھے چھوڑ کر نہ مرتا بلکہ سارا مال صدقہ کر دیتا)۔1 حضرت ابو شعبہ ؓکہتے ہیں: ایک آدمی حضرت ابو ذرؓ کے پاس آیا اور انھیں کچھ خرچہ دینا چاہا۔ حضرت ابو ذر نے فرمایا: ہما رے پاس کچھ بکریاں ہیں جن کا دودھ نکال کر ہم استعمال کرلیتے ہیں، اور سواری اور مال برداری کے لیے کچھ گدھے ہیں، اور ایک آزاد کردہ باندی ہے جو ہماری خدمت کرتی ہے، اور کپڑوں میں ضرورت سے زائد ایک چوغہ بھی ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ ضرورت سے زائد رکھنے پر کہیں مجھ سے اس کا حساب نہ لیا جائے۔2 شام کے گورنر حضرت خُبَیب بن مسلمہ ؓ نے حضرت ابو ذر ؓ کی خدمت میںتین سو دینار بھیجے اور یوں کہا کہ انھیں اپنی ضرورت میں خرچ کرلیں۔ حضرت ابو ذر نے لانے والے سے کہا: یہ ان ہی کے پاس واپس لے جاؤ۔ کیا انھیں ہمارے علاوہ کوئی اور نہ ملاجو اللہ کے بارے میں ہم سے زیادہ دھوکہ میں پڑا ہوا ہو؟ (جو اللہ کے حکموں کو چھوڑ کر اس کے عذاب سے بے خوف ہو کر اس کی نافرمانیوں میں لگا ہو ا ہو؟ حضرت ابو ذر ضرورت سے زیادہ مال رکھنے کو غلط سمجھتے تھے) ہمارے پاس سایہ میں بیٹھنے کے لیے ایک مکان ہے اور بکریوں کا ایک ریوڑ ہے جو شام کو آجاتا ہے اور ایک آزاد کردہ باندی ہے جو مفت میں ہماری خدمت کر دیتی ہے۔ بس یہی چیزیں ہمارے پاس ہیں اور کچھ نہیں ہیں، لیکن پھر بھی مجھے ضرورت سے زائد رکھنے کا ڈر لگا رہتا ہے۔1 حضرت محمد بن سیرین ؓکہتے ہیں: حضرت حارث قریشی جو کہ شام میں رہا کرتے تھے ان کو یہ خبر پہنچی کہ حضرت ابو ذرؓ بڑی تنگ دستی میںہیں، تو انھوں نے حضرت ابو ذر کی خدمت میں تین سو دینار بھیج دیے۔ حضرت ابو ذر نے فرمایا: اسے کوئی ایسا اللہ کا بندہ نہیں ملا جو اس کے نزدیک مجھ سے زیادہ بے قیمت ہوتا۔ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کے پاس چالیس درہم ہیں اور پھر وہ مانگے تو وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال کرنے والا ہے۔ (اور اس سے اللہ ورسول ﷺ نے منع فرمایا ہے) اور ابو ذر کے پاس چالیس درہم اور چالیس بکریاں اور دو خادم ہیں۔2حضورﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع ؓ کا مال واپس کرنا نبی کریم ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: اے ابو رافع! تمہارا اس وقت کیا حا ل ہوگا جب تم فقیر ہوجاؤ گے؟ میں نے کہا: تو میںابھی صدقہ کر کے اپنی آخرت کے لیے آگے نہ بھیج دوں؟ (بعد میں تو فقیر ہوجاؤں گا صدقہ کرنے کے لیے کچھ پاس نہ ہوگا) حضورﷺ نے فرمایا: ضرور، لیکن آج کل تمہارے پاس کتنا مال ہے؟ میں نے کہا: چالیس ہزار، اور وہ میں سارے اللہ کے لیے صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: سارے نہیں، کچھ صدقہ کردو، کچھ اپنے پاس رکھ لو اور اپنی اولاد کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ان کا