حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہر ایک کو ایک کھجور دی۔ وہ دونوں بچے اپنے حصے کی کھجور کھا کر اپنی ماں کو دیکھنے لگ گئے۔اس پر اس عورت نے اپنے حصہ کی اس تیسری کھجور کے دو ٹکڑے کر کے ہر ایک کو آدھی کھجور دے دی۔ اس پرحضورﷺ نے فرمایا: چوںکہ اس عورت نے اپنے بیٹوں پر رحم کیا ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس پر رحم فرما دیا ہے۔1 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی حضورﷺ کی خدمت میں آیا اس کے ساتھ ایک بچہ بھی تھا جسے وہ (از راہِ شفقت) اپنے ساتھ چمٹانے لگا۔ حضورﷺ نے پوچھا: کیا تم اس بچے پر رحم کر رہے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم اس پر جتنا رحم کھا رہے ہو اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ تم پر رحم فرما رہے ہیں، وہ تو اَرحم الراحمین ہیں تمام رحم کرنے والوں میں سے سب سے زیادہ رحم فرمانے والے ہیں۔2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضورﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں اس کا بیٹا آیا اس نے اسے چوم کر اپنی ران پر بٹھا لیا۔ پھر اس کی ایک بیٹی آگئی اس نے اسے اپنے سامنے بٹھا لیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے دونوں سے ایک جیسا سلوک کیوں نہیں کیا؟ (بیٹی کو نہ چوما اور نہ اسے ران پر بٹھایا)3پڑوسی کا اکرام کرنا حضرت معاویہ بن حَیدہؓ فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پڑوسی کا کیا حق ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: اگر وہ بیمار ہو جائے تو تم اس کی عیادت کرو، اور اس کا انتقال ہو جائے تو تم اس کے جنازے میں جاؤ، اور اگر وہ تم سے قرض مانگے تو تم اسے قرض دے دو، اور اگر وہ فقیر اور بد حال ہو جائے تو تم اس کی پردہ پوشی کرو (کہ ایسے چپکے سے اس کی مدد کرو کہ کسی کو اس کا پتا نہ چلے)، اور اگر اسے کوئی اچھی چیز حاصل ہو جائے تو تم اسے مبارک باد دو، اور اگر اس پر کوئی مصیبت آئے تو تم اس کو تسلی دو، اور اپنی عمارت اس کی عمارت سے اونچی نہ بناؤ اس سے اس کی ہوا بند ہو جائے گی، اور جب بھی تم ہنڈیا میں کوئی سالن پکاؤ تو چمچہ بھر کر اس میں سے اسے بھی دو ورنہ تمہارے سالن کی خوش بو سے اسے بے چینی اور تکلیف ہوگی (کیوںکہ اس کے گھر میں کچھ نہیں ہے اور تمہارے ہاں ہے)۔1 بیہقی نے ’’شعب الایمان‘‘ میں ایسی ہی روایت حضرت معاویہؓ سے نقل کی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ اگر وہ ننگا ہو تو اسے تم پہناؤ۔2 حضرت محمد بن عبد اللہ بن سلامؓ فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میرے پڑوسی نے مجھے پریشان کیا ہوا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: صبر کرو۔ کچھ عرصہ بعد میں نے دوبارہ جا کر عرض کیا کہ میرے پڑوسی نے مجھے بڑی تکلیف پہنچائی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: صبر کرو۔ میں نے تیسری مرتبہ عرض کیا: میرے پڑوسی