حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آخر تک پڑھی تو حضرت ابنِ عمر ؓ رونے لگے اور اتنا روئے کہ ان کی ڈاڑھی اور گریبان آنسوؤں سے تر ہوگیا۔ حضرت عبد اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمر کے پہلو میں جو شخص بیٹھا ہوا تھا اس نے مجھے بتایا: (جب میں نے حضرت ابنِ عمر کو اتنا زیادہ روتے ہوئے دیکھا تو) میرا دل چاہا کہ میں کھڑے ہوکر حضرت عبید بن عمیر سے کہوں کہ اب آپ بیان ختم کر دیں، کیوںکہ آپ ان بڑے میاں کو بہت تکلیف پہنچا چکے ہیں۔1 حضرت عبد اللہ بن ابی مُلَیکہ ؓکہتے ہیں کہ میں مکہ سے مدینہ تک حضرت ابنِ عباس ؓ کے ساتھ رہا۔ وہ جب بھی کسی جگہ قیام کرتے وہاں وہ آدھی رات اللہ کی عبادت میں کھڑے رہتے۔ حضرت ایوب نے راوی سے پوچھا کہ حضرت ابنِ عباس ؓ کس طرح قرآن پڑھتے؟ انھوں نے کہا: ایک مرتبہ حضرت ابنِ عباس نے {وَجَآئَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ط ذٰلِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیْدُ o}2 اور موت کی سختی حق کے ساتھ (قریب) آ پہنچی، یہ (موت) وہ چیز ہے جس سے تو بدکتا ہے۔ پڑھی تو خوب ٹھہر ٹھہر کر اسے پڑھتے رہے اور درد بھری آواز سے خوب روتے رہے۔3 حضرت ابو رجاء ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابنِ عباس ؓ کے (چہرے پر) آنسوؤں کے بہنے کی جگہ (زیادہ رونے کی وجہ سے) پرانے تسمہ کی طرح تھی۔4 حضرت عثمان بن ابی سودہ ؓکہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت عبادہ بن صامت ؓ اس مسجد کی دیوار پر جو وادی جہنم کی طرف ہے سینہ رکھے ہوئے رو رہے ہیں۔ میں نے عرض کیا: اے ابو الولید! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ وہی جگہ ہے جس کے بارے میں حضورﷺ نے ہمیں بتایا تھا کہ انھوں نے اس جگہ جہنم کو دیکھا تھا۔5 حضرت یعلیٰ بن عطاء ؓکہتے ہیں کہ میری والدہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے لیے سرمہ تیار کیا کرتی تھیں۔ وہ بہت رویا کرتے تھے۔ وہ اپنا دروازہ بند کر کے روتے رہتے یہاں تک کہ ان کی آنکھیں دُکھنے لگ جاتیں، اس لیے میری والدہ ان کے لیے سرمہ تیار کیا کرتی تھیں۔6 حضرت مسلم بن بشر ؓکہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہ ؓ اپنی بیماری میں رو رہے تھے۔ کسی نے عرض کیا: اے ابو ہریرہ! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: غور سے سنو! میں تمہاری اس دنیا پر تو نہیں رو رہا ہوں بلکہ اس وجہ سے رو رہا ہوں کہ سفر بہت دور کا ہے اور میرا توشہ کم ہے، اور میں اس گھاٹی پر چڑھ گیا ہوں جس کے بعد جنت اور دوزخ دونوں کو راستہ جاتا ہے، اور مجھے معلوم نہیں ہے کہ ان دونوں میں سے کس کے راستہ پر مجھے چلایا جائے گا۔1غور و فکر کرنا اور عبرت حاصل کرنا