حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرکت کرو۔ اللہ کی قسم! میں نے نہ تو ان کے لشکرمیںاضافہ کیا اور نہ میں نے تلوار سونتی اور نہ نیزہ کسی کو مارا اور نہ تیر چلایا۔ حضرت حسین نے کہا: کیا تمھیں یہ معلوم نہیں ہے کہ جس کام سے خالق کی نافرمانی ہو رہی ہو اس میں مخلوق کی نہیں ماننی چاہیے؟ حضرت عبد اللہ نے کہا: معلوم ہے۔ حضرت عبد اللہ ؓ اپنا عذر بار بار بیان کرتے رہے جس پر آخر حضرت حسینؓ نے ان کے عذر کو قبو ل کر لیا۔1مسلمان کی ضرورت پوری کرنا حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان دو نعمتوں میں سے کون سی نعمت سے نواز کر مجھ پر بڑا احسان کیا ہے: ایک یہ کہ ایک آدمی یہ اُمید لگا کر میری طرف خلوص چہرہ کے ساتھ آتا ہے کہ اس کی ضرورت مجھ سے پوری ہوگی۔ اور دوسری یہ کہ اللہ تعالیٰ میرے ہاتھوں اس کی ضرورت آسانی سے پوری کرادیتے ہیں۔ (اب یہ اس کا مجھ سے اپنی اُمید لگانا یہ اللہ کی بڑی نعمت ہے، یا میرا اس کی ضرورت کو پورا کرنا بڑی نعمت ہے) اور میں کسی مسلمان کی ایک ضرورت پوری کر دوں یہ مجھے زمین بھر سونا چاندی ملنے سے زیادہ محبوب ہے۔1مسلمان کی ضرورت کے لیے کھڑا ہونا حضرت ابو یزید ؓکہتے ہیں کہ حضرت خولہ ؓ لوگوں کے ساتھ چلی جا رہی تھیں کہ ان سے حضرت عمر بن خطّاب ؓکی ملاقات ہوئی۔ انھوں نے حضرت عمر سے رکنے کو کہا، حضرت عمر رک گئے اور ان کے قریب آگئے اور ان کی طرف سر جھکا لیا اور اپنے دونوں ہاتھ ان کے کندھوں پر رکھ کر ان کی بات سننے لگے۔ (چوںکہ بہت بوڑھی تھیں اس لیے حضرت عمر نے انھیں سنبھالنے کے لیے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھے) اور یوں ہی کھڑے رہے یہاں تک کہ حضرت خولہ نے اپنی بات پوری کرلی اور واپس چلی گئیں۔ اس پر ایک آدمی نے حضرت عمر سے کہا: اے امیر المؤمنین! اس بڑھیا کی وجہ سے آپ نے قریش کے بڑ ے بڑے مردوں کو روکے رکھا؟ حضرت عمر نے فرمایا: تیرا ناس ہو! تو جانتا ہے کہ یہ عورت کون ہے؟ اس نے کہا: نہیں، میں نہیں جانتا۔ حضرت عمر نے فرمایا: یہ وہ عورت ہے جس کی شکایت اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر سے سنی تھی۔ یہ حضرت خولہ بنتِ ثعلبہ ہیں۔ اللہ کی قسم! اگر یہ رات تک میرے پاس سے نہ ہٹتیں تو میں بھی ان کی بات کے پورا ہونے تک یوں ہی کھڑا رہتا۔2 حضرت ثُمَامہ بن حَزن ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ اپنے گدھے پر چلے جا رہے تھے کہ انھیں ایک عورت ملی۔ اس عورت نے کہا: ٹھہریے اے عمر! حضرت عمر ٹھہر گئے۔ اس عورت نے حضرت عمر سے بڑی سختی سے بات کی۔اس پر ایک آدمی نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں نے آج جیسا منظر تو کبھی دیکھا نہیں۔ حضرت عمر نے کہا: میں