حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ کا مال خرچ کرنا حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ اپنے گھر میں تھیں کہ انھوں نے مدینہ میں ایک شور سنا۔ انھوں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ عبد الرحمن بن عوف کا تجارتی قافلہ ملکِ شام سے ضرورت کی ہر چیز لے کر آرہا ہے۔ حضرت انس فرماتے ہیں: (اس قافلہ میں) سات سو اُونٹ تھے اور سارا مدینہ اس شور کی آواز سے گونج اٹھا۔ اس پر حضرت عائشہ ؓ نے فرمایاکہ میں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ عبد الرحمن بن عوف گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے جنت میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ بات حضرت عبد الرحمن بن عوف کو پہنچی تو انھوں نے کہا: میں پوری کوشش کروں گا کہ میں جنت میں (قدموں پر) چل کر داخل ہوں۔ اور یہ کہہ کر اپنا سارا قافلہ مع سارے سامانِ تجارت اور کجاووں کے اللہ کے راستہ میں صدقہ کر دیا۔1 حضرت زہری ؓ کہتے ہیں: حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ نے حضور ﷺ کے زمانہ میں اپنا آدھا مال چار ہزار درہم اللہ کے راستہ میں صدقہ کیے۔ پھر چالیس ہزار صدقہ کیے۔ پھر چالیس ہزار دینار صدقہ کیے۔ پھر پانچ سو گھوڑے اللہ کے راستہ میں دیے۔ پھر ڈیڑھ ہزار اونٹ اللہ کے راستہ میں دیے۔ ان کا اکثر مال تجارت کے ذریعہ کمایا ہوا تھا۔2 حضرت زہری ؓ کہتے ہیں: حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ نے حضور ﷺ کے زمانہ میں اپنا آدھا مال صدقہ کیا۔ پھربعدمیں چالیس ہزار دینار صدقہ کیے۔ پھر پانچ سو گھوڑے اور پانچ سو اُونٹ صدقہ کیے۔ ان کا اکثرمال تجارت کے ذریعہ کمایاہوا تھا۔3 حصہ اول صفحہ ۵۱۷ پر یہ گزر چکا ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ نے غزوۂ تبوک میںدوسو اُوقیہ صدقہ کیے۔حضرت حکیم بن حزام ؓ کا مال خرچ کرنا حضرت ابو حازِم ؓ کہتے ہیں: ہم نے مدینہ میں کسی کے بارے میں یہ نہیں سنا کہ اس نے حضرت حکیم بن حزام ؓ سے زیادہ سواریاں اللہ کے راستے میں دی ہوں۔ ایک مرتبہ دو دیہاتی آدمی مدینہ آکر یہ سوال کرنے لگے کہ کون اللہ کے راستہ میں سواری دے گا؟ لوگوں نے ان کو حضرت حکیم بن حزام کے بارے میں بتایا کہ وہ سواری کا انتظام کر دیں گے۔ وہ دونوں حضرت حکیم کے پاس ان کے گھر آگئے۔ حضرت حکیم نے ان دونوں سے پوچھا کہ وہ دونوں کیا چاہتے ہیں؟ جو وہ چاہتے تھے وہ انھوں نے حضرت حکیم کو بتایا۔ حضرت حکیم نے ان دونوں سے کہا: تم جلدی نہ کرو (کچھ دیر ٹھہرو) میں ابھی تم دونوں کے پاس باہر آتا ہوں۔ (جب حضرت حکیم باہر آئے تو) حضرت حکیم وہ کپڑا پہنے ہوئے تھے جو مصر سے لایا گیا تھا، اور جال کی طرح پتلا اور سستا تھا، اور اس کی قیمت چار درہم تھی۔ ہاتھ میں لاٹھی پکڑی ہوئی تھی اور ان کے