حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مجھے چھینک آئی تو انھوں نے میری چھینک کا جواب نہ دیا اور حضرت اُمّ فضل کو چھینک آئی توحضرت ابو موسیٰ نے ان کی چھینک کا جواب دیا۔ میں نے جا کر اپنی والدہ کو ساری بات بتائی۔ جب حضرت ابو موسیٰ میری والدہ کے پاس آئے تو میری والدہ نے ان کی خوب خبر لی اور فرمایا: میرے بیٹے کو چھینک آئی تو آپ نے اس کا کوئی جواب نہ دیا اور حضرت اُمّ فضل کو چھینک آئی تو آپ نے اسے جواب دیا۔ تو حضرت ابو موسیٰ نے میری والدہ سے کہا: میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے تو تم اس کی چھینک کا جواب دو، اور اگر وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِنہ کہے تو تم اس کی چھینک کا جواب مت دو۔ اور تیرے بیٹے کو چھینک آئی اور اس نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نہیں کہا اس لیے میں نے اس کی چھینک کا جواب نہیں دیا، اور حضرت اُمّ فضل کو چھینک آئی انھوں نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا اس لیے میں نے ان کی چھینک کا جواب دیا۔ اس پر میری والدہ نے کہا: تم نے اچھا کیا۔1 حضرت مکحول اَزدی ؓ کہتے ہیں: میں حضرت ابنِ عمرؓ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں مسجد کے کونے میں ایک آدمی کو چھینک آئی تو حضرت ابنِ عمرؓ نے فرمایا: اگر تم نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِکہا ہے تو پھر یَرْحَمُکَ اللّٰہُ۔2 حضرت نافع ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمرؓ کو چھینک آتی اور کوئی انھیں یَرْحَمُکَ اللّٰہُکہتا تو یہ اسے جواب میں کہتے: یَرْحَمُنَا اللّٰہُ وَإِیَّاکُمْ وَغَفَرَ لَنَا وَلَکُمْ۔3 حضرت نافع ؓکہتے ہیں کہ ایک آدمی کو حضرت ابنِ عمرؓ کے پاس چھینک آئی۔ اس آدمی نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا۔ تو حضرت ابنِ عمر نے اس سے کہا: تم نے کنجوسی سے کام لیا۔ جب تم نے اللہ کی تعریف کی ہے تو حضورﷺ پر بھی درود بھیج دیتے۔ حضرت ضحاک بن قیس یشکری ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی کو حضرت ابنِ عمرؓ کے پاس چھینک آئی تو اس آدمی نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔حضرت عبد اللہ بن عمرؓ نے کہا: اگر تم اس کے ساتھ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ملا کر پورا کر دیتے تو زیادہ اچھا تھا۔4 حضرت ابوجمرہؓکہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابنِ عباسؓ کو سنا کہ جب وہ کسی کو چھینک کا جواب دیتے تو کہتے: عَافَانَا اللّٰہُ وَإِیَّاکُمْ مِنَ النَّارِ، یَرْحَمُکُمُ اللّٰہُ۔1مریض کی بیمار پرسی کرنا اور اسے کیا کہنا چاہیے حضرت زید بن ارقمؓ فرماتے ہیں کہ میری آنکھوں میں درد تھا جس کی وجہ سے حضور ﷺ نے میری بیمار پرسی فرمائی۔2 حضرت سعد بن ابی وقاصؓ فرماتے ہیں کہ حجۃ الوداع والے سال میں میں بہت زیادہ بیمار ہوگیا تھا۔ جب حضورﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے تو میں نے کہا: میری بیماری زیادہ ہوگئی ہے اور میں مال دار آدمی ہوں اور میرا اور کوئی