حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے قرضہ اور جہاد میں اور مسافر وں میں۔ یہ حکم اللہ کی طرف سے مقرر ہے اور اللہ تعالیٰ بڑے علم والے، بڑی حکمت والے ہیں۔ اور فرمایا: یہ زکوٰۃ وصدقات تو ان ہی لوگوں کے لیے ہیں (جن کا اس آیت میں ذکر ہے) پھر یہ آیت آخر تک پڑھی: {وَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَاَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہٗ وَلِلرَّسُوْلِ}1 اور اس بات کو جان لو کہ جوشے (کفّار سے) بطورِ غنیمت تم کو حاصل ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ کل کا پانچواں حصہ اللہ کا اور اس کے رسول کا ہے، اور (ایک حصہ) آپ کے قرابت والوں کا ہے، اور (ایک حصہ) یتیموں کا ہے، اور (ایک حصہ) غریبوں کا ہے، اور (ایک حصہ) مسافروں کا ہے۔ اگرتم اللہ پر یقین رکھتے ہو اور اس چیز پر جس کو ہم نے اپنے بندہ (محمدﷺ) پر فیصلہ کے دن یعنی جس دن کہ دونوں جماعتیں (مؤمنین وکفّار کی) باہم مقابل ہوئی تھیں، نازل فرمایا تھا۔ اور اللہ ہی ہر شے پر پوری قدرت رکھنے والے ہیں۔ پھر فرمایا: یہ مالِ غنیمت ان ہی لوگوں کے لیے ہے (جن کا اس آیت میں ذکر ہے)۔ پھر یہ آیت آخر تک پڑھی: { لِلْفُقَرَآئِ الْمُہٰجِرِیْنَ} جس کا ترجمہ (۱) میں گزر چکا ہے اور فرمایا: یہ مہاجرین لوگ ہیں۔ پھر یہ آیت آخر تک پڑھی: {وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَالْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِھِمْ} جس کاترجمہ (۲) میں گزر گیا ہے اور فرمایا: اس آیت میں جن لوگوں کا تذکرہ ہے وہ اَنصار ہیں۔ پھر یہ آیت آخر تک پڑھی: {وَالَّذِیْنَ جَآئُ وْ مِنْم بَعْدِھِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ} جس کا ترجمہ (۳) میںگزر گیا ہے اور فرمایا: اس آیت میں تو سب لوگ آگئے، لہٰذا ہر مسلمان کا اس مال میں حق ہے البتہ تمہارے غلاموں کا اس مال میں کوئی حق نہیں۔ اگر میں زندہ رہا تو ان شاء اللہ ہر مسلما ن کو اس کا حق پہنچ جائے گا یہا ں تک کہ حِمیر وادی (جو کہ یمن میں ہے) کے بالائی حصہ کے چر واہے کو بھی اس کا حصہ پہنچ کر رہے گا اور اس مال کو حاصل کرنے میں اس کی پیشانی پر ذرّہ برابر پسینہ نہیں آئے گا۔ یعنی اس کے لیے اسے کچھ بھی نہیں کر نا پڑے گا۔1حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ کا مال تقسیم کرنا حضرت سُعْدیٰ ؓ فر ماتی ہیں: ایک دن میں حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ کے پاس گئی تو میں نے ان کی طبیعت پر گرانی محسوس کی۔ میں نے ان سے کہا: آپ کو کیا ہوا؟ کیا ہماری طرف سے آپ کو کوئی ناگوار بات پیش آئی ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر اس ناگوار بات کو دور کر کے آپ کو راضی کریں گے۔ حضرت طلحہ نے کہا:نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ تم تو مسلمان مرد کی بہت اچھی بیوی ہو۔ میں اس وجہ سے پر یشان ہوں کہ میرے پاس مال جمع ہوگیا ہے اور مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ اس کا کیا کروں؟ میں نے کہا: اس میں پریشان ہونے کی کیا بات ہے؟ آپ اپنی قوم کو بلا لیں اور یہ مال ان میں تقسیم کر دیں۔ حضرت طلحہ نے فرمایا: اے لڑکے! میری قوم کو میرے پاس لے آؤ۔ (چناںچہ ان کی قوم والے آگئے تو سارا مال ان میں تقسیم کر دیا)