حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سلامؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ بیٹھے ہوئے گفتگو فرما رہے ہوتے تو (اللہ تعالیٰ کی محبت اور وحی کے انتظار میں) بار بار نگاہ آسمان کی طرف اُٹھاتے۔2 حضرت عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ قوم کے بدترین شخص کی طرف بھی تالیفِ قلب کے خیال سے پوری طرح متوجہ ہو کر بات فرماتے (جس کی وجہ سے اس کو اپنی خصوصیت کا خیال ہو جاتا تھا)۔ چناںچہ خود میری طرف بھی حضورﷺ کی توجہاتِ عالیہ اور کلام کا رخ بہت زیادہ رہتا تھا حتیٰ کہ میں یہ سمجھنے لگا کہ میں قوم کا بہترین شخص ہوں، اسی وجہ سے حضورﷺ سب سے زیادہ توجہ فرماتے ہیں۔ میں نے اسی خیال سے ایک دن دریافت کیا کہ یارسول اللہ! میں افضل ہوں یا ابو بکرؓ؟ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ابوبکر۔ پھر میں نے پوچھا کہ میںافضل ہوں یا عمرؓ؟ حضورﷺ نے فرمایا: عمر۔ پھر میں نے پوچھا کہ میںافضل ہوں یا عثمانؓ؟ حضورﷺ نے فرمایا: عثمان۔ جب میں نے حضورﷺ سے صاف صاف پوچھا تو حضورﷺ نے بلا رعایت صحیح صحیح بتا دیا (میری رعایت میں مجھے افضل نہیں فرمایا۔ مجھے اپنی اس حرکت پر بعد میں ندامت ہوئی) اور بڑی تمنا ہوئی کہ کاش! میں حضور ﷺ سے یہ بات نہ پوچھتا۔1مسکرانا اور ہنسنا سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کا مسکرانا اور ہنسنا ’’بخاری‘‘ و’’مسلم‘‘ میں حضرت عائشہؓ کی روایت ہے کہ میں نے کبھی حضورﷺ کو زور سے اتنا ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپ کے جبڑے اور کوّا نظر آنے لگیں، آپ تو بس مسکرایا کرتے تھے۔ ’’ترمذی‘‘ میں حضرت عبد اللہ بن حارث جَزْء ؓ کی روایت ہے کہ میں نے کسی کو حضورﷺ سے زیادہ مسکرانے والا نہیںدیکھا۔ ’’ترمذی‘‘ میں ان ہی حضرت عبد اللہ بن حارثؓکی دوسری روایت یہ ہے کہ حضور ﷺ کا ہنسنا مسکرانا ہی ہوتا تھا۔ (آخرت والے معاملات میں تو آپﷺ ہنس لیا کرتے تھے دنیا کی باتوںپر صرف مسکرایا کرتے تھے)2 ’’مسلم‘‘ میں یہ روایت ہے کہ حضرت سماک بن حرب ؓکہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہؓ سے پوچھا: کیا آپ حضورﷺ کی مجلس میں بیٹھا کرتے تھے؟ حضرت جابر نے کہا: بہت۔ حضورﷺ فجر کی نماز پڑھ کر سورج نکلنے تک نماز کی جگہ ہی بیٹھے رہتے، جب سورج نکل آتا تب وہاں سے کھڑے ہوتے اس وقت صحابہ باتیں کرتے رہتے اور کبھی زمانۂ جاہلیت کی کوئی بات کر کے ہنسا کرتے، لیکن حضورﷺ مسکراتے رہتے۔