حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(وصول کرنے) پر عامل مقرر کیا، لیکن حضرت بِشر (ہوازن کے صدقات وصول کرنے) نہ گئے۔ ان سے حضرت عمرکی ملا قات ہوئی۔ حضرت عمر نے ان سے پوچھا: تم (ہوازِن) کیوں نہیںگئے؟ کیا ہماری بات کو سننا اور ماننا ضروری نہیں ہے؟ حضرت بِشر نے کہا: کیوں نہیں، لیکن میں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جسے مسلمانوں کے کسی امر کا ذمہ دار بنا یا گیا اسے قیامت کے دن لا کر جہنم کے پل پر کھڑا کر دیا جائے گا۔ اگر اس نے اپنی ذمہ داری کو اچھی طرح ادا کیا ہوگا تو وہ نجات پالے گا، اور اگر اس نے ذمہ داری صحیح طرح ادا نہ کی ہوگی تو پل اسے لے کر ٹوٹ پڑے گا اور وہ ستّر برس تک جہنم میں گرتاچلاجائے گا۔ (یہ سن کر) حضرت عمر ؓ بہت پریشان اور غمگین ہوئے اور وہاں سے چلے گئے۔ راستہ میں اُن کی حضرت ابو ذر ؓ سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے کہا: کیا بات ہے میں آپ کو پریشان اور غمگین دیکھ رہا ہوں؟ حضرت عمر نے فرمایا: میں کیوں نہ پریشان اور غمگین ہوئوں جب کہ میں حضرت بِشربن عاصم سے حضور ﷺ کا یہ ارشاد سن چکا ہوں کہ جسے مسلمانوں کے کسی امر کا ذمہ دار بنایا گیا اسے قیامت کے دن لا کر جہنم کے پل پر کھڑا کر دیا جائے گا۔ اگر اس نے اپنی ذمہ داری کو اچھی طرح ادا کیا ہو گا تو وہ نجات پالے گا، اور اگر اس نے ذمہ داری صحیح طرح ادا نہ کی ہوگی تو پل اسے لے کر ٹوٹ پڑے گا اور وہ ستّربرس تک جہنم میں گرتا چلا جائے گا۔ اس پر حضرت ابو ذر نے کہا: کیاآپ نے حضور ﷺ سے یہ حدیث نہیں سنی ہے؟ حضرت عمر نے فرمایا: نہیں۔ حضرت ابو ذر نے کہا: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو کسی مسلمان کو ذمہ دار بنائے گا اسے قیامت کے دن لا کر جہنم کے پل پر کھڑا کر دیا جائے گا اگر وہ اس (ذمہ دار بنانے میں) ٹھیک تھا تو (دوزخ سے) نجات پائے گا، اور اگر وہ اس میں ٹھیک نہیں تھا تو پل اسے لے کر ٹوٹ پڑے گا اور وہ ستّر برس تک جہنم میں گرتا چلا جائے گا، اور وہ جہنم کالی اور اندھیری ہے۔ (آپ بتائیں کہ) ان دونوں حدیثوں میں سے کس حدیث کے سننے سے آپ کے دل کو زیادہ تکلیف ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا: دونوں کے سننے سے میرے دل کو تکلیف ہوئی ہے۔ لیکن جب خلافت میں ایسا زبردست خطرہ ہے تو اسے کون قبول کرے گا؟ حضرت ابو ذر نے کہا: اسے وہی قبول کرے گا جس کی ناک کاٹنے کا اور اس کے رخسار کو زمین سے ملانے کا، یعنی اسے ذلیل کرنے کا اللہ نے ارادہ کیا ہو۔ بہرحال ہمارے علم کے مطابق آپ کی خلافت میں خیر ہی خیر ہے۔ ہاں! یہ ہو سکتا ہے کہ آپ اس خلافت کا ذمہ دار ایسے شخص کو بنا دیں جو اس میں عدل وانصاف سے کام نہ لے تو آپ بھی اس کے گنا ہ سے نہ بچ سکیں گے۔1اَمارت قبول کرنے سے انکار کرنا حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورِ اقدس ﷺ نے حضرت مقداد بن اسود ؓ کو گھوڑے سواروں کی ایک