حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر ان کے اوپر کے کپڑے کو ٹٹولا تو وہ باریک سی چادر تھی۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا: یہ کون ہے؟ کیا یہ امیر المؤمنین ہیں؟ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ہاں۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا: اللہ کی قسم! آپ بڑی دیر سے آئے ہیں، میں سال بھر سے آپ کا انتظار کر رہا ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا: اللہ آپ پر رحم فرمائے! کیا میں نے آپ پر وسعت نہیں کی؟ او ر کیا میں نے آپ کے ساتھ فلاں فلاں احسان نہیں کیے؟ حضرت ابو الدرداء نے کہا: اے عمر! کیا آپ کو وہ حدیث یاد نہیں ہے جو حضور ﷺ نے ہم سے بیان کی تھی۔ حضرت عمر نے پوچھا: کون سی حدیث؟ انھوں نے کہا: حضور ﷺ نے فرمایا تھا تم میں سے ایک آدمی کے پاس زندگی گزارنے کا اتنا سامان ہونا چاہیے جتنا سوار کے پاس سفر کا توشہ ہوتا ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: ہاں (یاد ہے)۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا: اے عمر! حضور ﷺ کے بعد ہم نے کیا کیا؟ پھر دونوں ایک دوسرے کو حضور ﷺ کی باتیں یاد دلا کر صبح تک روتے رہے۔1رعایا کے حالات کی خبر گیری حضرت ابو صالح غِفَاری ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے خدمت کے لیے مدینہ کے کنارے میں رہنے والی ایک نابینا عمر رسیدہ بڑھیا تلاش کی تاکہ رات کو اس کا پانی بھر دیا کریں اور اس کے کام کاج کر دیا کریں، لیکن جب حضرت عمر اس کے ہاں گئے تو انھوں نے دیکھا کہ کوئی آدمی ان سے پہلے آکر خدمت کے سارے کام بڑھیا کی حسبِ منشاکرچکا ہے۔ حضرت عمر نے کئی مرتبہ کوشش کی لیکن اس آدمی سے پہلے نہ آسکے، وہی پہلے آکر تمام کام کر جاتا۔ آخر ا س کا پتہ چلانے کے لیے حضرت عمر راستہ میں گھات لگاکر بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر میں دیکھا کہ حضرت ابو بکر صدیق (اس بڑھیا کی خدمت کرنے) آرہے ہیں اور یہی وہ صاحب ہیں جو حضرت عمر سے پہلے آکر خدمت کر رہے تھے حالاںکہ وہ خلیفۂ وقت تھے۔ انھیں دیکھ کر حضرت عمر نے کہا: میری عمر کی قسم! آپ ہیں (جو مجھ سے بھی پہلے آکر اس بڑھیا کی خدمت کر رہے تھے)۔ 1 حضرت اَوزاعی ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ رات کی تاریکی میں باہر نکلے تو حضرت طلحہ ؓکی نظر ان پر پڑی۔ انھوں نے دیکھا کہ حضرت عمر پہلے ایک گھر میں داخل ہوئے پھر دوسرے گھر میں۔ صبح کو حضرت طلحہ اس گھر میں گئے تو دیکھا کہ گھر میں ایک نابینا اور اَپاہج بڑھیا ہے۔ حضرت طلحہ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ یہ آدمی تمہارے پاس کس لیے آتا ہے؟ اس بڑھیا نے کہا: یہ اتنے عرصہ سے یعنی برسوں سے میری دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ میری ضرورت کے کام کر دیتے ہیں اور میرے گھر کے پاخانے وغیرہ تمام چیزوں کی صفائی کر دیتے ہیں۔ اس پر حضرت طلحہ نے کہا: اے طلحہ ! تیری ماں تجھے گم کرے! کیا تم عمر کی لغزشوں کو تلاش کرتے ہو۔2