حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نظر آیا کہ (کھجوریں شروع میں جتنی تھیں اب بھی اتنی ہی ہیں) ان میں سے ایک کھجور بھی کم نہ ہوئی تھی، حالاںکہ اس ڈھیر میں سے چار سو آدمی کھجوریں لے چکے تھے۔ (یہ حضور ﷺ کے فرمان کی برکت تھی) 2 حضرت دُکَیْن بن سعید ؓ فرماتے ہیں: ہم چار سو چالیس آدمی حضور ﷺ کے پاس (سفر کے لیے) کھانے کی کوئی چیز مانگنے گئے۔ حضور ﷺ نے حضرت عمر ؓ کو فرمایا: جائو اور انھیں سفر کے لیے کچھ دو۔ حضرت عمر نے کہا: میرے پاس تو صرف اتنا ہے جس سے میرے اور میرے بچوں کے گرمی کے چار مہینے گزر سکیں (اس سے ان کا کام نہیں چل سکے گا)۔ حضور ﷺ نے فرمایا: نہیں، جائو اور جو ہے وہ انھیں دے دو۔ حضرت عمر نے کہا: یا رسول اللہ! بہت اچھا جیسے آپ فرمائیں، میں تو آپ کی ہر بات سنوں گا اور مانوں گا۔ چناںچہ حضرت عمر وہاں سے کھڑے ہوئے اور ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ حضرت عمر ہمیں اوپر اپنے ایک بالاخانے میں لے گئے اور اپنے نیفہ میں سے چابی نکال کر بالاخانے کا دروازہ کھولا تو بالاخانے میں بیٹھے ہوئے اُونٹ کے بچے کے برابر کھجوروں کا ایک ڈھیر تھا۔ حضرت عمر نے کہا: آپ لوگ اس میں سے جتنا چاہیں لے لیں۔ چناںچہ ہم میں سے ہر آدمی نے اپنی ضرورت کے لیے کھجوریں اپنی مرضی کے مطابق لیں۔ میں سب سے آخر میں لینے گیا تو میں نے دیکھا تو ایسے لگ رہا تھا جیسے ہم نے اس ڈھیر میں سے ایک بھی کھجور نہ لی ہو۔1 حضرت دُکَیْن ؓ فرماتے ہیں کہ ہم چارسو سوار حضور ﷺ کے پاس کھانے کی کوئی چیز مانگنے آئے۔ پھر آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا: میرے پاس تو صرف چند صاع کھجوریں ہیں جو شاید مجھے اور میرے اہل وعیال کو گرمیوں کے لیے کافی نہ ہوں۔ حضرت ابو بکر ؓ نے کہا: ارے! حضور ﷺ کی بات سنو اور مانو۔ حضرت عمر نے کہا: اچھا، میں حضور ﷺ کی بات سنتا اور مانتا ہوں۔2 حضرت اَفلح بن کثیر ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمر ؓ کسی بھی مانگنے والے کو واپس نہیں کرتے تھے، یہاں تک کہ کوڑھی آدمی بھی ان کے ساتھ ان کے پیالہ میں کھانا کھاتا اور اس کی انگلیوں میںسے خون ٹپک رہا ہوتا تھا۔3صحابۂ کرام ؓ کا صدقہ کرنا حضرت حسن بصری ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو بکر صدیق ؓ حضور ﷺ کے پاس اپنا صدقہ لائے اور چپکے سے حضور ﷺ کو دیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ میری طرف سے صدقہ ہے، اور آیندہ جب بھی اللہ تعالیٰ مطالبہ فرمائیں گے میں ضرور صدقہ کروں گا۔ پھر حضرت عمر ؓ اپنا صدقہ لائے اور لوگوں کے سامنے ظاہر کر کے حضو ر ﷺ کو دیا اور عرض کیا: یہ میری طرف سے صدقہ ہے اور مجھے اللہ کے ہاں لوٹ کر جانا ہے (میں وہاں اللہ سے اس کا بدلہ لے لوں گا)۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم نے اپنی کمان میں تانت کے علاوہ کچھ اور لگا دیا۔ (یعنی تم ابو بکر سے پیچھے رہ گئے کہ اُن کا جذبہ اللہ کو اور دینے