حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنی حفاظت کا انتظام کر لیں۔ حضرت علی نے فرمایا: ہر آدمی کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہیں جو ہر اس بلا سے اس کی حفاظت کرتے ہیں جو اس کے مقدر میں لکھی ہوئی نہ ہو، اور تقدیر کا جب وقت آجاتا ہے تو یہ فرشتے اس کے اور تقدیر کے درمیان سے ہٹ جاتے ہیں۔ بے شک مقررہ وقت ایک مضبوط ڈھال ہے۔2 حضرت یحییٰ بن ابی کثیر ؓ اور دیگر حضرات کہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ کی خدمت میں عرض کیا گیا: کیا ہم آپ کا پہرہ نہ دیں؟ حضرت علیؓ نے فرمایا: ہر آدمی کی موت اس کا پہرہ دے رہی ہے۔3 حضرت جعفر ؓ کے والد حضرت محمد ؓ کہتے ہیں کہ دو آدمی حضرت علیؓ سے اپنے جھگڑے کا فیصلہ کروانے آئے۔ حضرت علی ان دونوں کو لے کر ایک دیوار کے نیچے بیٹھ گئے تو ایک آدمی نے کہا: اے امیر المؤمنین! یہ دیوار گرنے والی ہے۔ انھوں نے فرمایا: اپنا کام کرو اللہ ہماری حفاظت کے لیے کافی ہے۔ پھر ان دونوں کی بات سن کر فیصلہ فرمایا اور وہاں سے کھڑے ہوئے، پھر وہ دیوار گر گئی۔4 حضرت ابو ظبیہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت عبد اللہؓ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو حضرت عثمان بن عفان ؓ ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے اور فرمایا: آپ کو کیا شکایت ہے؟ حضرت عبد اللہ نے کہا: اپنے گناہوں کی شکایت ہے۔ حضرت عثمان نے فرمایا: آپ کیا چاہتے ہیں؟ حضرت عبد اللہ نے کہا: میںاپنے رب کی رحمت چاہتا ہوں۔ حضرت عثمان نے کہا: کیا میں آپ کے لیے طبیب کو نہ بلا لاؤں؟ حضرت عبد اللہ نے کہا: طبیب نے ہی (یعنی اللہ ہی نے) تو مجھے بیمار کیا ہے۔ حضرت عثمان ؓ نے کہا: کیا میں آپ کے لیے بیت المال میں سے عطیہ نہ مقرر کر دوں؟ حضرت عبد اللہ نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ حضرت عثمان نے فرمایا: وہ عطیہ آپ کے بعد آپ کی بیٹیوں کو مل جائے گا۔ حضرت عبد اللہ نے کہا: کیا آپ کو میری بیٹیوں پر فقر کا ڈر ہے؟ میں نے اپنی بیٹیوں کو کہہ رکھا ہے کہ وہ ہر رات سورۂ واقعہ پڑھ لیا کریں۔ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی ہر رات سورۂ واقعہ پڑھے گا اس پر کبھی فاقہ نہیں آئے گا (لہٰذا عطیہ کی ضرورت نہیں ہے)۔1 بیماریوں پر صبر کرنے کے عنوان میں حضرت ابو بکر صدیق ؓ اور حضرت ابو الدرداء ؓ کا ایسا ہی قصہ گزر چکا ہے، البتہ اس میں سورۂ واقعہ کاذکر نہیں ہے۔تقدیر پر اور اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے کہ میری صبح کس حالت پر ہوتی ہے۔ میری پسندیدہ حالت پر ہوتی ہے یا ناپسندیدہ حالت پر؟ کیوںکہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ جو میں پسند کر رہا ہوں اس میں خیر ہے یا جو مجھے پسند نہیں