حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمر ؓ کا لوگوں کو وظیفے دینے کے لیے رجسٹر بنانا حضرت ابو ہریرہ ؓ فر ماتے ہیں: میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے ہاں سے آٹھ لاکھ درہم لے کر حضرت عمر بن خطّاب ؓ کی خدمت میں حاضر ہو ا۔ تو حضرت عمر نے مجھ سے پوچھا: کیا لے کر آئے ہو؟ میں نے کہا: آٹھ لاکھ درہم۔ پھر حضرت عمر نے فرمایا: تیرا بھلا ہو! کیا یہ پاکیزہ مال ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ حضرت عمر نے یہ ساری رات جاگ کر گزاری۔ جب فجر کی اذان ہوگئی تو ان سے ان کی بیوی نے کہا: آپ آج رات کیوں نہیں سوئے؟ حضرت عمر نے کہا: عمر بن خطّاب کیسے سوسکتا ہے جب کہ اس کے پاس لوگوں کے لیے اتنا زیادہ مال آیا ہے کہ ابتدا ئے اسلام سے لے کر آج تک کبھی اتنا نہیں آیا۔ اگر عمر کو اس حال میں موت آجائے کہ یہ مال اس کے پاس رکھا ہوا ہو اور اس نے اسے صحیح مصرف میں خرچ نہ کیا ہو تو وہ کیسے اللہ کی گرفت سے بچ سکتا ہے۔ جب آپ صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو آپ کے پاس حضور ﷺ کے چند صحابہ ؓ جمع ہوئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: آج رات لوگوں کے لیے اتنا زیادہ مال آیا ہے کہ ابتدائے اسلام سے لے کر آج تک کبھی اتنا نہیں آیا۔ اس مال کے تقسیم کرنے کے بارے میں ایک بات میرے ذہن میں آئی ہے۔ آپ لوگ بھی مجھے اس بارے میں مشورہ دیں۔ میرا یہ خیال ہے کہ میںلوگوں میں ناپ کر تقسیم کروں۔ ان حضرات نے کہا: اے امیر المؤ منین! ایسا نہ کریں کیوںکہ لوگ اسلام میں داخل ہوتے رہیں گے اور آنے والا مال بہ تدریج زیادہ ہوتا جائے گا (اس لیے یہ یاد رکھنا مشکل ہوگا کہ کس کو دیا ہے اور کس کو نہیں دیا ہے) بلکہ آپ ایک رجسٹر میں لوگوں کے نام لکھ لیں اور اس کے مطابق لوگوں کو مال دیتے رہیں۔ پھرجب بھی لوگو ں کی تعداد بڑھی اورمال کی مقدار بھی زیادہ ہوئی تو آپ اس رجسٹر کے مطابق لوگوں کو دیتے رہنا۔ حضرت عمر نے فرمایا: (اچھا، چلو رجسٹر بنالیتے ہیں، لیکن) اس کا مشورہ دو کہ کس سے دینا شروع کروں؟ ان حضرات نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ اپنے آپ سے شروع کریں، کیوںکہ آپ ہی خلیفہ اور متولّی ہیں۔ اور ان میں سے بعض حضرات نے کہا: امیر المؤمنین ہم سے بہتر جانتے ہیں۔ حضرت عمر نے کہا: نہیں، ایسے نہیں، بلکہ میں تو حضور ﷺ سے شروع کروں گا۔ پھر جو حضور ﷺ کے سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہیں ان کو دوں گا، پھر ان کے بعد جو رشتہ دار ہیںان کو دوں گا۔ چناںچہ انھوںنے اسی ترتیب پر رجسٹر بنوایا۔ پہلے بنو ہاشم اور بنو مُطَّلِب کے نام لکھوائے اور ا ن سب کو دیا۔ پھر بنو عبدِ شمس کو دیا، پھر بنو نو فل بن عبدِ مناف کو دیا۔ بنو عبدِ شمس کو پہلے اس لیے دیا کیوںکہ عبدِ شمس ہاشم کے ماں جائے بھائی تھے (اور نوفل نہیں تھا، اس لیے عبدِ شمس زیادہ قریبی ہوا)۔ 1 حضرت جُبَیر بن حُویرث ؓ فر ماتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے مسلمانوں سے رجسٹر بنانے کے بارے میں مشورہ کیا تو