حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(ترجمہ پہلے گزر چکا ہے) پھر آپ کے فرمانے پر حضرت حمزہ کو قبلہ رخ لٹایا گیا اور آپ نے نو تکبیریں کہہ کر ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ (پھر ان کا جنازہ وہیں رہنے دیا) پھر آپ کے پاس شُہَدَا کو لایا گیا۔ جب بھی کوئی شہید لایا جاتا تو اسے حضرت حمزہ کے پہلو میں رکھ دیا جاتا (چوںکہ شُہَدَا ۷۲ تھے اس وجہ سے) آپ نے حضرت حمزہ کی اور دیگر شُہَدَا کی بہتّر مرتبہ نمازِ جنازہ پڑھی۔ پھر آپ نے کھڑے ہوکر ان شُہَدَاکو دفن کیا۔ جب قرآن کی اوپر والی آیت نازل ہوئی تو آپ نے کافروں کو معاف کر دیا اور ان سے درگزر فرمالیا اور ان کے ناک، کان اعضا کاٹنے کا ارادہ چھوڑ دیا۔2 حضرت اُسامہ بن زید ؓ فرماتے ہیں کہ جب میرے والد شہید ہوئے تو میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ جب آپ نے مجھے دیکھا تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اگلے دن میں پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: آج بھی تمھیں دیکھ کر مجھے وہی رنج وصدمہ ہو رہا ہے جو کل ہوا تھا۔3 حضرت خالد بن شُمیرؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت زید بن حارثہ ؓ شہید ہوگئے تو حضور ﷺ ان کے گھر تشریف لے گئے۔ وہاں حضورﷺ کے سامنے حضرت زید کی بیٹی بلک بلک کر رونے لگی۔ اس پر آپ بھی رونے لگ گئے اور اتنا روئے کہ آپ کے رونے کی آواز آنے لگ گئی۔ حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: یہ ایک دوست کا اپنے محبوب دوست کے شوق میں رونا ہے۔1 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت عثمان بن مَظْعون ؓ کا انتقال ہو چکا تھا۔ اس کے بعد حضورﷺ نے ان کا بوسہ لیا اس وقت آپ رو رہے تھے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔2 ابنِ سعد کی روایت میں یہ ہے کہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: میں نے دیکھا کہ حضور ﷺ کے آنسو بہہ کر حضرت عثمان بن مظعونؓ کے رخسار پر گر رہے ہیں۔3نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓکا موت پر صبر حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت حارثہ بن سراقہ ؓ جنگِ بدر کے دن شہید ہوئے تھے اور یہ اس جماعت میں تھے جو لشکر کی دیکھ بھال کرنے والی تھی۔ انھیں اچانک ایک نامعلوم تیر لگا جس سے یہ شہید ہوگئے۔ ان کی والدہ نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یارسول اللہ! آپ مجھے بتائیں کہ حارثہ کہاں ہے؟ اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کروں گی ورنہ اللہ تعالیٰ بھی دیکھ لیں گے کہ میں کیا کرتی ہوں یعنی کتنا نوحہ کرتی ہوں۔ اس وقت تک نوحہ کرنا حرام نہیں ہوا تھا۔ حضورﷺ نے ان سے فرمایا: تیرا بھلا ہو! کیا تم بے وقوف ہوگئی ہو (کہ ایک ہی جنت سمجھتی ہو؟) جنتیں تو آٹھ ہیں اور تمہارے بیٹے کو فردوسِ اعلیٰ جنت ملی ہے۔4