حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ لے لو۔ حضرت محمد کے تمہارے ہاں آنے تک یہ تمہارے لیے کافی ہوجائیں گے۔ اور میں نے حضرت محمد کو حکم کر دیا ہے کہ وہ تمہیں تمہارا اس سال کا اور گزشتہ سال کا حصہ دے دیں۔1 حضرت اسلم ؓ کہتے ہیں: میں ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ کے ساتھ بازار گیا۔ حضرت عمر کو ایک جوان عورت ملی اور اس نے کہا: اے امیر المؤمنین! میرا خاوند فوت ہوگیا ہے اور اس نے اپنے پیچھے چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے ہیں اور وہ اللہ کی قسم! (فقر وفاقہ کی وجہ سے) پائے بھی نہیں پکا سکتے۔ (ملکِ عرب میں پائے مفت ملتے تھے بِکَا نہیں کرتے تھے) نہ اُن کے پاس کوئی کھیتی ہے اور نہ کوئی دودھ کا جانور، اور مجھے ڈر ہے کہ قحط سالی سے کہیں وہ مر نہ جائیں۔ اور میں حضرت خُفَاف بن اِیماء غِفَاری ؓ کی بیٹی ہوں۔ میرے والد حضور ﷺ کے ساتھ حدیبیہ میں شریک ہوئے تھے۔ حضرت عمر اس عورت کے پاس کھڑے (باتیں سنتے) رہے اور آگے نہیں گئے۔ پھر فرمایا: خوش آمدیدہو! قریبی رشتہ داری نکل آئی۔ (یعنی تمہارے قبیلہ غِفَار کا ہمارے قبیلہ قریش سے قریبی رشتہ ہے، یا تم ایک مشہور صحابی کے خاندان میں سے ہو) پھر حضرت عمر وہاں سے گھر واپس گئے۔ ان کے گھر میں ایک خوب بوجھ اٹھانے والا اونٹ بندھا ہوا تھا۔ دو بورے غلہ سے بھر کر اس پر رکھ دیے اور ان دونوں بوروں کے درمیان خرچے کے پیسے اور کپڑے رکھ دیے۔ اور پھر اس اُونٹ کی نکیل اس عورت کو پکڑا کر کہا: یہ اُونٹ لے جاؤ، اِن شاء اللہ ان چیزوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ تمہارے لیے بہتر انتظام فرما دیں گے۔ ایک آدمی نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ نے اس عورت کو بہت زیادہ دیا ہے۔ حضرت عمر نے کہا: تیری ماں تجھے گم کرے! اس عورت کا باپ حضور ﷺ کے ساتھ حدیبیہ میں شریک ہوا تھا۔ اور اللہ کی قسم! میں نے اس عورت کے بھائی کو دیکھا ہے کہ ایک عرصہ تک انھوں نے ایک قلعہ کا محاصرہ کیے رکھا، پھر انھوں نے اس قلعہ کو فتح کر لیا اور ہم اس میں سے اپنے حصے خوب وصول کررہے ہیں۔ (چوںکہ یہ بہت زیادہ دینی فضائل والے خاندان کی عورت ہے اس وجہ سے میں نے اسے زیادہ دیاہے)1حضرت سعید بن عامر بن حِذْیم جمحی ؓ کا مال خرچ کرنا حضرت حسّان بن عطیّہ ؓ کہتے ہیں: جب حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے حضرت معاویہ ؓ کو ملکِ شام کی گورنری سے معزول کیا تو اُن کی جگہ حضرت سعید بن عامر بن حِذْیم جمحی ؓ کو بھیجا۔ وہ اپنی نوجوان بیوی کو بھی ساتھ لے گئے جس کا چہرہ بہت خوب صورت تھا اور وہ قریش قبیلہ کی تھی۔ تھوڑے ہی دن گزرے تھے کہ فاقہ اور سخت تنگی کا دور شروع ہوگیا۔ حضرت عمر کو اس کی اطلاع ملی تو انھوں نے ان کے پاس ایک ہزار دینار بھیجے۔ وہ ہزار دینار لے کر اپنی بیوی کے پاس گھر گئے اور اس سے کہا: تم جو یہ دینار دیکھ رہی ہو یہ حضرت عمر نے بھیجے ہیں۔ اس نے کہا: میرادل یہ چاہتا ہے کہ آ پ ہمارے لیے سالن کا