حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: مجھے صدمہ کیوں نہ ہو جب کہ تم لوگ اپنے بھائی کے خلاف شیطان کے مددگار بنے ہوئے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا: آپ اسے چھوڑ دیتے (اور ہاتھ کاٹنے کا حکم نہ دیتے)۔ حضورﷺ نے فرمایا: میرے پاس لانے سے پہلے تم لوگوں نے اسے کیوں نہیں چھوڑ دیا (میں نہیں چھوڑ سکتا، کیوںکہ) امام کے سامنے جب حدِ شرعی ثابت ہو جائے تو وہ اسے روک نہیں سکتا۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: میں حج یا عمرہ میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ تھا۔ ہم نے ایک سوار آتے ہوئے دیکھا۔ حضرت عمر نے فرمایا: میرا خیال یہ ہے کہ یہ ہمیں تلاش کر رہا ہے۔ اس آدمی نے آکر رونا شروع کر دیا۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیا بات ہے؟ اگر تم مقروض ہو تو ہم تمہاری مدد کریں گے اور تمھیں کسی کا ڈر ہے تو ہم تمھیں امن دیں گے۔ لیکن اگر تم نے کسی کو ناحق قتل کیا ہے تو پھر تمھیں بھی اس کے بدلہ میں قتل کیا جائے گا، اور اگر تمھیں کسی قوم کے پڑو س میں رہنا پسند نہیں ہے تو ہم تمھیں وہاں سے کسی اور جگہ لے جائیں گے۔ اس نے کہا: میں قبیلہ بنو تیم کا آدمی ہوں، میں نے شراب پی تھی جس پر حضرت ابو موسیٰ ؓ نے مجھے کوڑے بھی لگوائے اور میرے سر کے بال بھی منڈوائے اور میرا منہ کالا کر کے لوگوں میں میراچکر بھی لگوایا اور لوگوں میں یہ اعلان کرایا کہ تم لوگ نہ اس کے پاس بیٹھو اور نہ اس کے ساتھ کھانا کھاؤ۔ اس پر میرے دل میں تین باتیں آئی ہیں: یا تو میں تلوار لے کر حضرت ابو موسیٰ کو قتل کر دوں، یا میں آپ کے پاس آجاؤں اور آپ میری جگہ بدل دیں اور مجھے ملکِ شام بھیج دیں کیوںکہ ملکِ شام والے مجھے جانتے نہیں ہیں (اس لیے وہا ں رہنا میرے لیے آسان ہوگا)، یا میں دشمن کے ساتھ جا ملوں اور ان کے ساتھ کھاؤں یا پیوں۔ یہ سن کر حضرت عمر ؓ رو پڑے اور فرمایا: تم دشمن سے جا ملو اور مجھے بے انتہا مال مل جائے تب بھی مجھے اس سے ذرّہ برابر خوشی نہیں ہوگی۔ اور میں تو زمانۂ جاہلیت میں سب سے زیادہ شراب پینے والا تھا اور یہ شراب پینا زنا جیسا (جرم) نہیں ہے۔ اور حضرت ابو موسیٰ ؓ کو یہ خط لکھوایا: سلام علیک! اَما بعد! قبیلہ بنو تیم کے فلاں بن فلاں نے مجھ سے اس اس طرح بیان کیا ہے۔ اللہ کی قسم! اگر آیندہ تم اس طرح دوبارہ کرو گے تو میں تمہارا منہ کالا کر کے لوگوں میں تم کو پھراؤں گا۔ جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اگر تم اس کے حق ہونے کو جاننا چاہتے ہو تو یہ حرکت دوبارہ کر کے دیکھو، لہٰذا لوگوں میں یہ اعلان کراؤ کہ لوگ اس کے ساتھ بیٹھا کریں اور اس کے ساتھ کھایا کریں۔ اگر وہ (آیندہ شراب پینے سے) توبہ کرلے تو تم اس کی گواہی قبول کرو۔ پھر حضرت عمر نے اسے سواری بھی دی اور دو سو درہم بھی دیے۔1مسلمانوں کے نامناسب فعل کی اچھی تاویل کرنا حضرت ابو عون وغیرہ حضرات کہتے ہیں: حضرت خالد بن ولید ؓ نے یہ دعویٰ کیا کہ انھیں جو بات حضرت مالک بن نُوَیرہ ؓ کی