حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عبداللہ کی زبان نہ کاٹوں تو میرے اوپر نذر واجب ہے۔ لوگوں نے حضرت عمرسے اس بارے میں بات کی اور ان سے معافی کی درخواست کی۔ حضرت عمر نے کہا: مجھے اس کی زبان کاٹنے دو تاکہ آیندہ حضورﷺ کے کسی صحابی کو گالی نہ دے سکے۔2 حضرت بہی ؓ کہتے ہیں: حضرت عبد اللہ بن عمر اور حضرت مقدادؓ کے درمیان ذرا بات بڑھ گئی اور حضرت عبد ا ﷲ نے حضرت مقداد کو گالی دے دی۔ حضرت مقداد نے حضرت عبداللہ کی ان کے والد حضرت عمر ؓ سے شکایت کی، تو حضرت عمر نے نذر مان لی کہ وہ حضرت عبد اللہ کی زبان ضرور کاٹیں گے۔ جب حضرت عبد اللہ کو اپنے والد سے خطرہ ہوا تو انھوں نے کچھ لوگوں کو اپنے والد کے پاس سفارش کے لیے بھیجا۔ (ان کی بات سن کر) حضرت عمر نے فرمایا: مجھے اس کی زبان کاٹنے دو تاکہ یہ مستقل قانون بن جائے جس پر میرے بعد بھی عمل ہوتا رہے کہ جو آدمی بھی حضورﷺ کے کسی صحابی کو گالی دیتا ہوا پایا جائے گا اس کی زبان ضرور کاٹی جائے گی۔3مسلمان کی برائی بیان کرنا حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ کے پاس ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی برائی بیان کی۔ حضورﷺ نے اس سے فرمایا: یہاں سے اُٹھ جا، تیرے کلمۂ شہادت کا اعتبار نہیں۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! میں آیندہ ایسے نہیں کروں گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم قرآن کا مذاق اُڑا رہے ہو، جو قرآن کے حرام کردہ کام کو حلال سمجھے وہ قرآن پر ایمان نہیں لایا (قرآن میں مسلمان کی غیبت کو حرام قرار دیا گیا ہے اور تم غیبت کر رہے ہو)۔1 حضرت طارق بن شہاب ؓ کہتے ہیں کہ حضرت خالد اور سعدؓ کے درمیان کچھ تیز بات ہوگئی۔ حضرت سعد کے پاس بیٹھ کر ایک آدمی حضرت خالد کی برائیاںبیان کرنے لگا۔ حضرت سعد نے کہا: چپ رہو، ہمارے درمیان جو بات ہوئی تھی وہ (وہیں ختم ہوگئی تھی، وہ آگے بڑھ کر) ہمارے دین تک نہیں پہنچ سکتی (کہ اس جھگڑے کی وجہ سے ہم ایک دوسرے کی برائیاں بیان کر کے دین کا نقصان کر لیں)۔2مسلمان کی غیبت کرنا حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت (ماعز بن مالک) اسلمی ؓ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے چار مرتبہ اپنے بارے میں اس بات کا اقرار کیا کہ انھوں نے ایک عورت سے حرام کا ارتکاب کیا ہے۔ ہر مرتبہ حضورﷺ دوسری طرف منہ پھیر لیتے تھے۔ پھر آگے حدیث کا مضمون اور بھی ہے جس میں یہ بھی ہے کہ حضورﷺ کے فرمان پر ان کو رجم کیا گیا۔ پھر حضورﷺ نے اپنے دو صحابہ کو سنا کہ ان میں سے ایک دوسرے کو کہہ رہا تھا: اس آدمی کو دیکھو،