حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد اللہ بن خلیفہ ؓکہتے ہیں کہ میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ ایک جنازے میں تھا کہ اتنے میں ان کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا، اس پر انھوں نے إِنَّا لِلّٰہِپڑھی اور فرمایا: ہر وہ چیز جس سے تمھیں تکلیف ہو وہ مصیبت ہے ( اور مصیبت کے آنے پر إِنَّا لِلّٰہِ پڑھنے کا حکم ہے اس لیے میں نے إنَّا لِلّٰہِ پڑھی)۔1 حضرت سعید بن مسیب ؓکہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ کے جوتے کا اگلا تسمہ ٹوٹ گیا تو انھوں نے کہا: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ لوگوں نے عرض کیا: اے امیر المؤمنین! کیا آپ جوتے کے ایک تسمے کی وجہ سے إِنَّا لِلّٰہِپڑھتے ہیں؟ حضرت عمر نے فرمایا: ہر وہ چیز جو مؤمن بندے کو ناگوار لگے وہ اس کے حق میں مصیبت ہے (اور ہر مصیبت میں إِنَّا لِلّٰہِ پڑھنی چاہیے)۔2 حضرت اسلم ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ ؓ نے حضرت عمر بن خطّاب ؓ کو خط لکھا کہ رومی لشکر جمع ہو رہے ہیں اور ان سے بڑا خطرہ ہے۔ حضرت عمر نے انھیں جواب میں یہ لکھا: اما بعد! جب بھی مؤمن بندے پر کوئی سختی آتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بعد کشادگی ضرور لاتے ہیں اور یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک تنگی دو آسانیوں پر غالب آجائے۔ (یہ قرآن کی آیت { اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاo}3کی طرف اشارہ ہے کہ ایک تنگی کے بعد دو آسانیاں ملتی ہیں)۔ اور اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْاقف وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo}4 اے ایمان والو! خود صبر کرو اور مقابلہ میں صبر کرو اور مقابلہ کے لیے مستعد رہو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پورے کامیاب ہو جاؤ۔5 حضرت عبد الرحمن بن مہدی ؓکہتے ہیں کہ حضرت عثمانؓکو دو ایسی فضیلتیں حاصل ہیں جو نہ حضرت ابو بکر ؓ کو مل سکیں اور نہ حضرت عمر ؓکو۔ ایک تو انھوں نے خلافت کے معاملے میں اپنی ذات کے بارے میں صبر کیا یہاں تک کہ مظلوم بن کر شہید ہوگئے، اور دوسری یہ کہ تمام لوگوں کو مصحفِ عثمانی پر جمع فرمایا۔6شکر سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کا شکر حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ایک دن (مسجد سے) باہر نکلے اور اپنے بالاخانے کی طرف تشریف لے گئے، پھر اندر جاکر قبلہ کی طرف منہ کر کے سجدے میں گر گئے اور اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ