حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہنچایا۔ حضورﷺ نے جواب میں فرمایا: وَعَلَیْھَا السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔1حضورﷺ کا حضرت زینب بنتِ حجش ؓسے نکاح حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت زینبؓ کی عدت پوری ہوگئی تو حضور ﷺ نے حضرت زیدؓ کو فرمایا: جائو اور زینب سے میرے نکاح کا تذکرہ کرو۔ حضرت زید گئے۔ جب وہ ان کے پاس پہنچے تو وہ آٹے میں خمیر ڈال رہی تھیں۔ حضرت زید کہتے ہیں: جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھے اپنے دل میں ان کی ایک عظمت محسوس ہوئی کہ حضورﷺ ان سے شادی کرنا چاہتے ہیں (اس لیے یہ بہت بڑے مرتبہ والی عورت ہیں) اور اس عظمت کی وجہ سے میں انھیں دیکھنے کی ہمت نہیں کر سکا، اس لیے میں ایڑیوں کے بل مڑا اور ان کی طرف پشت کر کے کہا: اے زینب! تمھیں خوش خبری ہو، مجھے رسول اﷲﷺ نے بھیجا ہے وہ تم سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ حضرت زینب نے کہا: میں جب تک اپنے رب سے مشورہ نہ کر لوں اس وقت تک میں کوئی کام نہیں کیا کرتی۔ یہ کہہ کہ وہ کھڑی ہو کر اپنی نماز پڑھنے کی جگہ پر چلی گئیں اور اُدھر حضورﷺ پر قرآن نازل ہوا (جس میں اﷲتعالیٰ نے فرمایا: {زَوَّجْنٰکَھَا}1 ہم نے تمہاری شادی زینب سے کر دی۔ چوںکہ اﷲکے شادی کرنے سے حضرت زینب حضور ﷺ کی بیوی بن گئی تھیں اسی وجہ سے) حضورﷺ تشریف لے گئے اور حضرت زینب کے پاس اجازت لیے بغیر اندر چلے گئے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ جب حضورﷺ نے ان سے خلوت فرمائی تو حضورﷺ نے ہمیں ولیمہ میں گوشت اور روٹی کھلائی۔ اکثر لوگ کھانا کھا کر باہر چلے گئے لیکن کچھ لوگ کھانے کے بعد وہیں گھر میں بیٹھ کر باتیں کرتے رہے۔ آپ گھر سے باہر تشریف لائے، میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔ آپ اپنی بیویوں کے مکانات میں تشریف لے گئے اور اندر جاکر ہر ایک کو سلام کرتے، وہ پوچھتیں: یا رسول اﷲ! آپ نے اپنے گھر والوں کو کیسا پایا؟ اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے حضورﷺ کو بتایا یا کسی اور نے بتایا کہ لوگ چلے گئے ہیں تو آپ چلے اور (حضرت زینب والے) گھر میں داخل ہونے لگے۔ میں بھی آپ کے ساتھ داخل ہونے لگا تو حضورﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور پردہ کا حکم نازل ہوا۔ اور اس موقع پر اﷲ تعالیٰ نے جو آداب مسلمانوں کو سکھائے وہ حضورﷺ نے صحابہ کو بتائے: {لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّا اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ}2 اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں (بے بلائے) مت جایا کرو مگر جس وقت تم کو کھانے کے لیے اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ رہو، لیکن جب تم کو بلایا جاوے (کہ کھانا تیار ہے) تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اُٹھ کر چلے جایا کرو اور باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو ناگواری ہوتی ہے، سو وہ تمہارا لحاظ کرتے