حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ اور انھوں نے یہ مطالبہ حضرت ابو بکر کے سامنے پیش کیا تو انھوں نے فرمایا: قریبی رشتہ دار اور خاندان والے اس کام کے زیادہ حق دار ہیں، لہٰذا تم یہ مطالبہ حضرت علی اور حضرت عباس ؓ کے سامنے پیش کرو، کیوںکہ ان کے پاس اندر وہی جائے گا جسے یہ حضرات چاہیں گے۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کی بیماری بڑھ گئی تو آپ کے پاس حضرت عائشہ اور حضرت حفصہؓ تھیں۔ اتنے میں حضرت علی ؓ داخل ہوئے تو حضور ﷺ نے انھیں دیکھ کر سر اٹھایا اور فرمایا: میرے قریب آجاؤ، میرے قریب آجاؤ۔ حضرت علی نے قریب جا کرحضورﷺ کو اپنے سہارے سے بٹھا لیا اور حضورﷺ کے وصال تک ان ہی کے پاس رہے۔ جب حضورﷺ کا انتقال ہوگیا تو حضرت علی نے کھڑے ہو کر اندر سے دروازہ بند کر لیا۔ حضرت عباس ؓ اور بنو عبد المطلب (حضورﷺ کے دادا کے خاندان والے) آکر باہر دروازے پر کھڑے ہوگئے۔ حضرت علی کہنے لگے: میرے والد آپ پر قربان ہوں! آپ زندگی میں بھی پاک تھے اور انتقال کے بعد بھی پاک ہیں، اور حضورﷺ کے جسم سے ایسی عمدہ خوش بو مہک رہی تھی کہ لوگوں نے ویسی خوش بو کبھی نہیں دیکھی تھی۔ پھر حضرت عباسؓ نے حضرت علی سے فرمایا: عورتوں کی طرح رونا چھوڑ دو اور اپنے حضرت کی تجہیز وتکفین کی طرف متوجہ ہو جاؤ۔ اس پر حضرت علی نے فرمایا: حضرت فضل بن عباس ؓ کو اندر میرے پاس بھیج دو۔ انصار نے کہا: ہم تمھیں اللہ کا اور حضورﷺ سے اپنے تعلق کا واسطہ دے کر کہتے ہیں کہ حضورﷺ کے کفن اور غسل میں ہمارا بھی حصہ ہو۔ (اس پر حضرت علی نے کہا: اپنا ایک آدمی اندر بھیج دو) چناںچہ انصار نے اپنا ایک آدمی اندر بھیجا جس کا نام اَوس بن خَوَلِی ؓ تھا۔ وہ ایک ہاتھ میں گھڑا بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ یہ حضرات ابھی اندر ہی تھے غسل شروع نہیں کیا تھا کہ انھیں یہ آواز سنائی دی کہ رسو ل اللہ ﷺ کے کپڑے مت اتارو، اور وہ جیسے ہیں ویسے ہی ان کو قمیص میں غسل دے دو۔ (اللہ تعالیٰ نے فرشتے کے ذریعہ ان حضرات کی اس موقع پر رہبری فرمائی) چناںچہ حضرت علی نے حضورﷺ کو غسل دیا۔ وہ قمیص کے نیچے ہاتھ ڈال کر جسم کو نہلاتے تھے اور حضرت فضل (پردے کے لیے) چادر تھامے ہوئے تھے اور وہ انصاری پانی لا رہے تھے اور حضرت علی نے اپنے ہاتھ پر کپڑا باندھا ہوا تھا۔1حضورﷺ پر نمازِ جنازہ پڑھے جانے کی کیفیت حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کا انتقال ہوگیا تو پہلے مردوں کو جماعتوں کی صورت میں اندر بھیجا گیا اور انھوں نے امام کے بغیر ہی حضورﷺ کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ وہ نماز پڑھ کر باہر آگئے۔ پھر عورتوں کو اندر بھیجا گیا اور انھوں نے نمازِ جنازہ پڑھی۔ پھر بچوں کو اندر داخل کیا گیا اور انھوں نے نمازِ جنازہ پڑھی۔2