حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضراتِ صحابۂ کرام ؓ کا امرِ خلافت میں حضرت ابو بکر ؓ کو مقدم سمجھنا اور اُن کی خلافت پر راضی ہونا، اور جس آدمی نے ان میں توڑ پیدا کرنا چاہا صحابۂ کرام کا اسے رد کردینا حضرت مسلم ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت ابو عبیدہ ؓ کو پیغام بھیجا کہ آئو، میں تمہیں (حضور ﷺ کا) خلیفہ بنا دوں، کیوںکہ میں نے حضور ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر امّت کے لیے ایک امین ہو تا ہے اور آپ اس امّت کے امین ہیں۔ حضرت ابو عبیدہ نے کہا: میں اس آدمی سے آگے نہیں بڑھ سکتا جسے حضور ﷺ نے (نماز میں) ہمارا امام بننے کا حکم دیا ہو (اور وہ خود آپ ہی ہوں)۔1 حضرت ابو البَخْترِی ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت ابو عبیدہ ؓ سے فرمایا: تم اپنا ہاتھ آگے بڑھائو تاکہ میں تم سے بیعت ہو جائوں، کیوںکہ میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آپ اس امّت کے امین ہیں۔ حضرت ابو عبیدہ نے کہا: میں اس آدمی سے آگے نہیں بڑھ سکتا ہوں جسے حضور ﷺ نے (نماز میں) ہمارے امام بننے کا حکم دیا ہو اور انھوں نے حضور ﷺ کے انتقال تک ہماری امامت کی ہو (اور وہ حضرت ابو بکر ؓ ہیں، لہٰذا میں خلیفہ نہیں بن سکتا)۔ 2 ابنِ سعد اور ابنِ جریر نے حضرت ابراہیم تیمی سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے اوراس میں یہ مضمون بھی ہے کہ حضرت ابو عبیدہ ؓ نے (حضرت عمر ؓ سے) کہا: جب سے تم اسلام لائے ہو میں نے اس سے پہلے تم سے عاجزی اور غفلت کی بات نہیں دیکھی ہے۔ کیا تم مجھ سے بیعت ہونا چاہتے ہو؟ حالاںکہ آپ لوگوں میں وہ صاحب موجودہیں جو صدّیقِ (اکبر) ہیں اور جو (غارِ ثور میں) دو میں سے دوسرے تھے یعنی حضور ﷺ کے غار کے ساتھی۔ اور خَیْثمہ اَطرابلسی حضرت حمران سے نقل کرتے ہیںکہ حضرت عثمان بن عفان ؓ نے فرمایاکہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ تمام لوگوں سے زیادہ امرِخلافت کے حق دار ہیں، کیوںکہ وہ صدّیق بھی ہیں اور (ہجرت کے موقع پر غارِثور کے) حضور ﷺ کے ساتھی بھی ہیں اور حضور ﷺ کے صحابی بھی ہیں۔1 حضرت سعد بن ابراہیم بن عبد الرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیںکہ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ حضرت عمر ؓ کے ساتھ تھے