حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گا۔1 حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ میں آج جتنا خیر کا کام کر رہا ہوں یہ مجھے حضورﷺ کے ساتھ اس سے دوگنا کام کرنے سے زیادہ محبوب ہے، کیوںکہ حضورﷺ کے ساتھ ہمیں آخرت کی ہی فکر ہوتی تھی دنیا کی فکر ہوتی ہی نہیں تھی اور آج تو دنیا ہماری طرف اُمڈی چلی آرہی ہے۔2عبادت میں کوشش اور محنت سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی کوشش اور محنت حضرت علقمہ ؓکہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ کیا حضورﷺ (عبادت کے لیے) کوئی دن مخصوص کیا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا: نہیں، آپ کے سارے کام دائمی ہوا کرتے تھے اور عبادت کرنے کی جتنی طاقت حضورﷺ میں تھی اتنی تم میں سے کس میں ہوگی؟3 حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے نوافل میں اتنا لمبا قیام فرمایا کہ آپ کے پاؤں مبارک پھٹ گئے۔ کسی نے عرض کیا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف نہیں کر دیے؟ (اس لیے آپ اتنی زیادہ عبادت کیوں کرتے ہیں؟) حضورﷺ نے فرمایا: تو کیا پھر میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟1 اس بارے میں مزید واقعات نماز کے باب میں آئیں گے۔نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓکی کوشش اور محنت حضرت زبیر بن عبد اللہ ؓ اپنی دادی سے نقل کرتے ہیں جنھیں رُہَیمہ کہا جاتا تھا کہ حضرت عثمانؓ ہمیشہ روزہ رکھا کرتے تھے اور ساری رات اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے، بس شروع رات میں کچھ دیر آرام کرتے۔2 حضرت مجاہد ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ زبیر ؓ عبادت میں اس درجے کو پہنچے جس درجے کو کوئی نہیں پہنچ سکا۔ ایک مرتبہ اتنا زبردست سیلاب آیا کہ اس کی وجہ سے لوگ طواف نہ کر سکتے تھے، لیکن حضرت ابنِ زبیر نے تیر کر طواف کے سات چکر پورے کیے۔3 حضرت قطن بن عبد اللہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابنِ زبیرؓ سات دن مسلسل بغیر افطار کے روزے رکھا کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کی آنتیں خشک ہو جایا کرتی تھیں۔ اور حضرت ہشام بن عروہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ سات