حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ئی تھی۔ اور (اس جنگ میں) حضرت اَشعری ؓ کو تیر لگا تھا جس سے وہ زخمی ہو کر زمین پر گر گئے تھے۔ جب مسلمانوں نے تُستَر فتح کرلیا تو حضرت اَشعری نے مجھے میری قوم کے دس آدمیوں کا امیر بنا دیا۔1سفر کا امیر بنا نا حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب سفر میں تین آدمی ہوں تو انھیں چاہیے کہ وہ اپنے میں سے کسی ایک کو اپنا امیر بنا لیں۔ اس طرح امیر بنا نے کا حضور ﷺ نے حکم دیا ہے۔2اَمارت کی ذمہ داری کون اٹھا سکتا ہے؟ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیںکہ حضور ﷺ نے ایک جماعت بھیجی جن کی تعداد زیادہ تھی۔ ان میں سے ہر آدمی کو جتنا قرآن یاد تھا وہ آپ نے ان سے سنا۔ چناںچہ سنتے سنتے آپ ایک ایسے شخص کے پاس آئے جو اُن میں سب سے کم عمر تھا۔ آپ نے فرمایا: اے فلانے! تمہیں کتنا قرآن یاد ہے؟ اس نے کہا: فلاں فلاں سورتیں اور سورۂ بقرہ۔ آپ نے پوچھا: کیا تمہیں سورۂ بقرہ یاد ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: جائو تم اس جماعت کے امیر ہو۔ اس جماعت کے سرداروںمیں سے ایک آدمی نے کہا: میں نے سورۂ بقرہ صرف اس وجہ سے یا د نہیں کی کہ میں شاید اسے تہجد میں نہ پڑھ سکوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم لوگ قرآن سیکھو اور اسے پڑھو، کیوںکہ جو آدمی قرآن سیکھتا ہے اور اسے پڑھتاہے اس کی مثال اس تھیلی کی سی ہے جو مُشک سے بھری ہوئی ہوکہ اس کی خوش بو تمام مکان میں پھیلتی ہے۔ اور جس شخص نے قرآن سیکھا اور پھر سوگیا اس کی مثال اس تھیلی کی سی ہے جس کا منہ بند کر دیا گیاہو۔ 3 حضرت عثمان ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اکرم ﷺ نے ایک جماعت یمن بھیجی اور ان میں سے ایک صحابی کو ان کا امیر بنا دیا جن کی عمر سب سے کم تھی۔ وہ لوگ کئی دن تک وہاں ہی ٹھہرے اورنہ جا سکے۔ اس جماعت کے ایک آدمی سے حضور ﷺ کی ملاقات ہوئی۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے فلانے! تمہیں کیا ہوا تم ابھی تک کیوں نہیں گئے؟ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے امیر کے پائوں میں تکلیف ہے۔ چناںچہ آپ اس امیر کے پاس تشریف لے گئے اور بِسْمِ اللّٰہِ وَبِاللّٰہِ أَعُوْذُ بِاللّٰہِ وَقُدْرَتِہٖ مِنْ شَرِّ مَا فِیْھَاسات مرتبہ پڑھ کر اس آدمی پر دم کیا، وہ آدمی (اسی وقت) ٹھیک ہو گیا۔ ایک بوڑھے آدمی نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ اس کو ہمارا امیر بنا رہے ہیںحالاںکہ یہ ہم سب میں کم عمر ہے؟ آپ نے اس کے زیادہ قرآن پڑھنے کا تذکرہ فرمایا۔ اس بوڑھے آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر مجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں سستی کی وجہ سے سوتا رہ جائوں گا اور قرآن کو تہجد میں نہ پڑھ سکوں گا تو میں اسے ضرور سیکھتا (یعنی اس کے حفظ کو باقی نہ رکھ سکوںگا)۔ حضور ﷺ نے فرمایا: قرآن کی مثال اس تھیلی جیسی ہے جسے تم