حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میرے والد سواری پر سوار ہو کر تلوار سونتے ہوئے ذِی القَصَّہ مقام کی طرف نکلے۔ حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے آکر اُن کی سواری کی لگام پکڑی اور کہا: اے رسول اللہ کے خلیفہ! آپ کہاں جا رہے ہیں؟ میں آج آپ سے وہی بات کہتا ہوں جو حضور ﷺ نے غزوۂ اُحُد کے دن آپ کو فرمائی تھی کہ آپ اپنی تلوار کو میان میں رکھ لیں اور آپ (زخمی یا شہید ہو کر) ہمیںاپنے بارے میں پریشان نہ کریں، کیوںکہ اللہ کی قسم! اگر ہمیں آپ (کی موت) کا صدمہ پہنچا تو پھر آپ کے بعد کبھی بھی اسلام کا نظام باقی نہیں رہ سکے گا۔ چناںچہ میرے والد خود واپس آگئے اور لشکر کو روانہ کر دیا۔2خلافت لوگوں کو واپس کرنا حضرت ابو بکر ؓ نے فرمایا: اے لوگو! اگر تمہارا یہ گمان ہے کہ میں نے تمہاری یہ خلافت اس لیے لی ہے کہ مجھے اس کے لینے کا شوق تھا، یا میں تم پر اور مسلمانوںپر فوقیت حاصل کرنا چاہتاتھا تو ایسی بات ہر گز نہیں ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! میں نے یہ خلافت نہ تو اپنے شوق سے لی ہے، اور نہ تم پر اور نہ کسی مسلمان پر فوقیت حاصل کرنے کے لیے لی ہے، اور (زندگی بھر) نہ کسی رات میں، نہ کسی دن میں میرے دل میں اس کی طلب پیدا ہوئی، اور نہ کبھی چھپ کر اور نہ کبھی علی الاعلان میں نے اللہ سے اسے مانگا ہے۔ اور میں نے بڑی بھاری ذمہ داری اٹھا لی ہے جس کی مجھ میںطاقت نہیںہے،ہاں اگراللہ میری مدد فرمائے (تواوربات ہے)۔ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ حضور ﷺ کا کوئی صحابی اس خلافت کو سنبھال لے بشرطیکہ وہ اس میں انصاف سے کام لے۔ لہٰذا یہ خلافت میں تمہیں واپس کرتا ہوں اور تمہاری مجھ سے بیعت ختم۔ تم جسے چاہو اسے خلافت دے دو،میں تم میں کا ایک آدمی بن کر رہوں گا۔1 حضرت عیسیٰ بن عَطیّہ کہتے ہیں: حضرت ابو بکر ؓ نے اپنی بیعت سے اگلے دن کھڑے ہو کر لوگوںمیںبیان فرمایا: اے لوگو! (میرے خلیفہ بنانے کے بارے میں) تمہاری جو رائے ہے وہ میں نے تم کو واپس کر دی ہے، کیوںکہ میںتمہارا بہترین آدمی نہیں ہوں۔ تم اپنے بہترین آدمی سے بیعت ہوجائو۔ تمام لوگوںنے کھڑے ہو کر کہا: اے رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ! اللہ کی قسم! آپ ہمارے بہترین آدمی ہیں۔ پھر حضرت ابو بکر نے فرمایا: اے لوگو! لوگ اسلام میں خوشی اور ناخوشی (دونوںطرح) داخل ہوئے ہیں، لیکن اب وہ سب اللہ کی پناہ او ر اس کے پڑوس میں ہیں،اس لیے تم اس کی پوری کوشش کروکہ اللہ تعالیٰ تم سے اپنی ذمّہ داری کا کچھ بھی مطالبہ نہ کرے (یعنی کسی مسلمان کو کسی طرح کی تکلیف نہ پہنچائو)۔ میرے ساتھ بھی ایک شیطان رہتا ہے۔ جب تم دیکھو کہ مجھے غصہ آگیا ہے تو پھر تم مجھ سے الگ ہو جائو، کہیں میں تمہارے بالوں یا کھالوں کو تکلیف نہ پہنچا دوں۔ اے لوگو! اپنے غلاموں کی آمدن کی تحقیق کر لیا کرو ( کہ حلال ہے یا