حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے خوب مہکنے والے مُشک سے بھر دیا ہو۔ اسی طرح قرآن جب تیرے سینے میں ہو اور تو اسے پڑھے۔1 حضرت ابو بکر بن محمد اَنصاری کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ سے عرض کیا گیا: اے خلیفۂ رسول اللہ! آپ اہلِ بدر کو امیر کیوں نہیں بناتے؟ آپ نے فرمایا: میں ان کا مرتبہ پہچانتا ہوں، لیکن میں اسے اچھا نہیں سمجھتا کہ میں ان کو دنیا کی گندگی سے آلودہ کروں۔2 حضرت عمران بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ حضر ت اُبی بن کعب ؓ نے حضرت عمر بن خطّاب ؓ سے فرمایا: کیا ہوا آپ مجھے امیر نہیں بناتے؟ حضرت عمر نے فرمایا: مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ آپ کا دین خراب ہوجائے۔3 حضرت حارثہ بن مُضَرِّب ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے ہمیں (کوفہ) یہ خط لکھا: اَما بعد! میں تمہاری طرف حضرت عمار بن یاسر کو امیر، اور حضرت عبداللہ بن مسعود کو مُعلّم اور وزیر بنا کر بھیج رہا ہوں۔ یہ دونوں حضرات حضرت محمد ﷺ کے صحابہ میں خاص اُونچے درجے کے لوگوں میں ہیں، اور غزوۂ بدر میں شریک ہوئے ہیں۔ لہٰذا آپ لوگ ان دونوں سے (دین) سیکھو اور ان دونوں کی اقتدا کرو۔ (مجھے مدینہ میں حضرت عبد اللہ بن مسعود کی بہت ضرورت تھی، لیکن) میں اپنی ضرورت کو قربان کر کے حضرت عبد اللہ بن مسعود کو آپ لوگوں کے پاس بھیج رہا ہوں اور میں حضرت عثمان بن حُنیف کو عراق کے دیہات (کی زمین کی پیمایش کرنے) کے لیے بھیج رہا ہوں۔ میں نے ان حضرات کے لیے روزانہ کا وظیفہ ایک بکری مقرر کیاہے۔ بکری کا آدھا حصہ اور کلیجی، گردے وغیرہ حضرت عمار بن یاسر کو دیے جائیں (کیوںکہ وہ امیر ہیں اور ان کے پاس مہمان زیادہ ہوں گے) اور باقی آدھا حصہ ان تینوں حضرات کو دیا جائے۔ (دو توحضرت عبد اللہ بن مسعود اور حضرت عثمان بن حُنیف ؓ ہیں، تیسرے غالباً حضرت حذیفہ بن یمان ؓ ہیں جن کو حضرت عمر ؓ نے حضرت عثمان بن حنیف کے ساتھ زمین کی پیمایش کے لیے بھیجاتھا) 1 حضرت شعبی ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: آج کل میں مسلمانوں کے ایک کام کی وجہ سے بہت فکر مند ہوں، بتائو میں اس کام کا امیر کسے مقرر کروں؟ لوگوں نے کہا: حضرت عبد الرحمن بن عوف کو مقرر کر دیں۔ آپ نے فرمایا: وہ کمزور ہیں۔ لوگوںنے کہا: فلاں صاحب کو مقرر کر دیں۔ آپ نے فرمایا: مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ لوگوںنے پوچھا: آپ کیسا آدمی چاہتے ہیں؟ حضرت عمر نے فرمایا: مجھے ایسا آدمی چاہیے کہ جب وہ امیر ہو تو ایسے (متواضع بن کر) رہے جیسے کہ وہ لوگوں میں ایک عام آدمی ہے، اور جب وہ امیر نہ ہو تو وہ ایسے (فکر اور ذمہ داری سے) چلے کہ گویا وہ ہی امیر ہے۔ لوگوں نے کہا: ہمارے علم کے مطابق تو ایسا آدمی ربیع بن زیاد کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: تم لوگوں نے ٹھیک کہا۔2امیر بن کر کون شخص ( دوزخ سے ) نجات پائے گا؟ حضرت ابو وائل شقیق بن سَلَمہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے حضرت بِشر بن عاصم ؓکو ہوا زِن کے صدقات