حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نظر آتے ہیں، لیکن یہ بندے اللہ کے اِنعامات اِطاعت سے ہی حاصل کرسکتے ہیں۔ تم نے حضور ﷺ کو بِعثت سے لے کر ہم سے جدا ہونے تک جس کام کو کرتے ہوئے دیکھا ہے اس کام کو غور سے دیکھنا اور اس کی پابندی کرنا، کیوںکہ یہی اصل کام ہے۔ یہ میری تمہیں خاص نصیحت ہے۔ اگر تم نے اسے چھوڑ دیا اور اس کی طرف توجہ نہ دی تو تمہارے عمل ضائع ہوجائیں گے اور خسارے والوں میں سے ہوجاؤ گے۔ جب حضرت عمر ؓ نے ان کو روانہ کرنے کا ارادہ فرمایا تو انھیں بلا کر فرمایا: میں نے تمہیں عراق کی لڑائی کا امیر بنایا ہے لہٰذا تم میری وصیت یاد رکھو۔ تم ایسے کام کے لیے جا رہے ہو جو سخت دشوار بھی ہے اور طبیعت کے خلاف بھی ہے۔ حق پر چل کر ہی تم اس سے خلاصی پاسکتے ہو۔ اپنے آپ کو اور اپنے ساتھیوں کو بھلائی کا عادی بناؤ اور بھلائی کے ذریعہ ہی مدد طلب کرو۔ تمہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہر اچھی عادت حاصل کرنے کے لیے کوئی چیز ذریعہ بناکرتی ہے۔ بھلائی حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ صبر ہے۔ ہر مصیبت اور ہر مشکل میں ضرور صبرکرنا، اس طرح تمہیں اللہ کا خوف حاصل ہوگا۔ اور تمہیں معلوم ہوناچاہیے کہ اللہ کا خوف دوباتوں سے حاصل ہوتا ہے: ایک اللہ کی اِطاعت سے، دوسرے اس کی نافرمانی سے بچنے سے۔ جس کو دنیا سے نفرت ہو اور آخرت سے محبت ہو وہی آدمی اللہ کی اطاعت کرتا ہے۔ اور جسے دنیا سے محبت اور آخرت سے نفرت ہو وہی اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔ اور دلوں میں اللہ تعالیٰ کچھ حقیقتیں پید اکرتے ہیں، ان میں سے بعض چھپی ہوئی ہوتی ہیں اور بعض ظاہر۔ ایک ظاہری حقیقت یہ ہے کہ حق بات کے بارے میںاس کی تعریف کرنے والا اور اسے برا کہنے والا دونوں اس کے نزدیک برابر ہوں (کہ حق بات پر چلنے سے مقصود اللہ کا راضی ہونا ہے لوگ چاہے برا کہیں یا تعریف کریں اس سے کوئی اثر نہ لے)۔ اور چھپی ہوئی حقیقتیں دو نشانیوں سے پہچانی جاتی ہیں: ایک یہ ہے کہ حکمت ومعرفت کی باتیں اس کے دل سے اس کی زبان پر جاری ہونے لگیں، دوسری یہ ہے کہ لوگ اس سے محبت کرنے لگیں۔ لہٰذا لوگوں کے محبوب بننے سے بے رغبتی اختیار نہ کرو (بلکہ اسے اپنے لیے اچھی چیز سمجھو ) کیوںکہ انبیا ؑ نے لوگوں کی محبت اللہ سے مانگی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ جب بندہ سے محبت کرتے ہیں تو لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دیتے ہیں، اور جب کسی بندے سے نفرت کرتے ہیں تو لوگوں کے دلوں میں اس کی نفرت پیدا فرما دیتے ہیں۔ لہٰذا جو لوگ تمہارے ساتھ دن رات بیٹھتے ہیں ان کے دلوں میں تمہارے بارے میں (محبت یا نفرت) کا جو جذبہ ہے تم اللہ کے ہاں بھی اپنے لیے وہی سمجھ لو۔1حضرت عمر بن خطّاب ؓکا حضرت عتبہ بن غَزْوان ؓکو وصیت کرنا