حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ آدمی کے برا ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔4مسلمان کو غصہ دلانا حضرت عائذ بن عمروؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو سفیانؓ (ابھی کافر تھے وہ) حضرت سلمان، حضرت صُہَیب اور حضرت بلالؓ کے پاس آئے۔ یہ حضرات صحابہ کی جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ان حضرات نے کہا: اللہ کی تلواروں نے اللہ کے دشمن کی گردن میں اپنی جگہ ابھی تک نہیں بنائی (یعنی ابھی تک حضرت ابو سفیان کو قتل کیوں نہیں کیا گیا؟) اس پر حضرت ابوبکرؓ نے ان حضرات سے کہا: تم لوگ یہ بات قریش کے بزرگ اور ان کے سردار کے بارے میں کہہ رہے ہو؟ اور پھر حضورﷺ کی خدمت میں آکر حضرت ابو بکر نے یہ بات بتائی۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابو بکر! ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید تم نے یہ بات کہہ کر ان کو غصہ دلایا ہے۔ اگر تم نے ان کو غصہ دلایا ہے تو پھر تم نے اپنے ربّ کو غصہ دلایا ہے۔ حضرت ابو بکر ان حضرات کے پاس آئے اور ان سے پوچھا: اے بھائیو! کیا میں نے تم کو غصہ دلایا ہے؟ ان حضرات نے فرمایا: نہیں، اے بھائی! اللہ آپ کی مغفرت فرمائے۔1 حضرت صُہَیبؓ فرماتے ہیں: میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا حضرت ابو بکر ؓ اپنا ایک قیدی لے کر میرے پاس سے گزرے، وہ اس کے لیے حضورﷺ سے پناہ لینا چاہتے تھے۔ میں نے حضرت ابو بکر سے کہا: یہ آپ کے ساتھ کون ہے؟ انھوں نے فرمایا: یہ میرا مشرک قیدی ہے، میں اس کے لیے حضورﷺ سے امان لینا چاہتا ہوں۔ میں نے کہا: اس کی گردن میں تو تلوار کے لیے بہت اچھی جگہ ہے۔ اس پر حضرت ابو بکر کو غصہ آگیا۔ حضورﷺ نے انھیںدیکھا تو فرمایا: کیا بات ہے کہ تم بڑے غصے میں نظر آرہے ہو؟ حضرت ابو بکر نے کہا: میں اپنا یہ قیدی لے کر حضرت صہیب کے پاس سے گزرا تو انھوں نے کہا: اس کی گردن میں تو تلوار کے لیے بہت اچھی جگہ ہے (ان کی اس بات سے مجھے غصہ آیا ہوا ہے)۔ حضورﷺ نے فرمایا: شاید تم نے ان کو کوئی تکلیف پہنچائی ہے؟ حضرت ابو بکر نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! نہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اگر تم نے ان کو ستایا ہے تو پھر تم نے اللہ اور اس کے رسول کو ستایا ہے۔2مسلمان پر لعنت کرنا حضرت عمرؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے زمانہ میں ایک آدمی تھے جن کا نام عبد اللہ تھا اور ان کا لقب حِمار تھا۔ وہ حضورﷺ کو ہنسایا کرتے تھے۔ حضورﷺ نے انھیں شراب نوشی کی وجہ سے کوڑے بھی لگائے تھے۔ چناںچہ انھیں ایک دن لایا گیا (انھوں نے شراب پی رکھی تھی) حضورﷺ نے حکم دیا کہ انھیں کوڑے لگائے جائیں۔ چناںچہ انھیں کوڑے لگائے گئے۔ اس پر ایک آدمی نے کہا: اے اللہ! اس پر لعنت بھیج۔اسے (شراب پینے کے جرم میں) کتنا زیادہ لایا