حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمر کی خدمت میں پیش کر دیا۔ اس مسکین نے آکر پھر سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: یہ اسے دے دو۔ (گھر والوں نے اسے دے دیا، وہ لے کر چل دیا) پھر گھر کے ایک آدمی نے جاکر اس مسکین سے وہ خوشہ پھر ایک درہم میں خرید لیا (اور لاکر ان کی خدمت میں پیش کر دیا)۔ اس مسکین نے پھر واپس آکر مانگنے کا ارادہ کیا تو گھر والوں نے اسے روک دیا، لیکن اگر حضرت ابنِ عمر کو معلوم ہوجاتا کہ یہ خوشہ اس مسکین سے خریدا گیا ہے اور اسے سوال کرنے سے بھی روکا گیا ہے تو وہ اسے بالکل نہ چکھتے۔1 ابو نعیم نے ہی یہ قصہ ایک اور سند سے نقل کیا ہے کہ حضرت ابنِ عمر ؓ ایک مرتبہ بیمار ہوئے۔ ان کا انگور کھانے کو دل چاہا، میں نے ان کے لیے انگور کا ایک خوشہ ایک درہم میں خریدا اور لاکر وہ خوشہ ان کے ہاتھ میں دے دیا۔ آگے حدیث کا مضمون پچھلی حدیث کی طرح ہے اور اس کے آخر میں یہ ہے کہ وہ سائل بار بار آتا اور وہ ہر دفعہ اسے خوشہ دینے کا حکم فرما دیتے ( اور ہم اسے دے دیتے اور پھر اس سے خرید کر لے آتے) یہاں تک کہ میں نے سائل کو تیسری یا چوتھی مرتبہ میں کہا: تیراناس ہو! تجھے شرم نہیں آتی؟ (ہر دفعہ واپس آکر پھر مانگ لیتا ہے) چناںچہ میں نے اس سے ایک درہم میں خرید کر ان کی خدمت میں پیش کر دیا ( اور وہ سائل منع کر دینے پر اس دفعہ نہ آیا) تو آخر انھوں نے وہ خوشہ کھا لیا۔1حضرت عثمان بن ابی العاص ؓ کا مال خرچ کرنا حضرت ابونضرہ ؓکہتے ہیں: میں ذی الحجہ کے پہلے عشرہ میں حضرت عثمان بن ابی العاص ؓ کے پاس آیا۔ انھوں نے ایک کمرہ (مہمانوں سے) بات چیت کے لیے خالی رکھا ہوا تھا۔ ایک آدمی اُن کے پاس سے مینڈھا لے کر گزرا۔ انھوں نے مینڈھے والے سے پوچھا کہ تم نے یہ مینڈھاکتنے میں خریدا ہے؟ اس نے کہا: بارہ درہم میں۔ میں نے (دل میں) کہا: کاش کہ میرے پاس بھی بارہ درہم ہوتے تو میں بھی ایک مینڈھا خرید کر (عید پر) قربان کرتا اور اپنے اہل وعیال کو کھلاتا۔ جب میں ان کے پاس سے کھڑا ہو کر اپنے گھر آیا تو انھوں نے میرے پیچھے ایک تھیلی بھیجی جس میں پچاس درہم تھے۔ میں نے اس سے زیادہ برکت والے درہم کبھی نہیں دیکھے۔ انھوں نے مجھے وہ درہم ثواب کی نیت سے دیے اور مجھے ان دنوں ان دراہم کی شدید ضرورت تھی۔2حضرت عائشہ ؓ کا مال خرچ کرنا حضرت امام مالک ؓ نے ’’مُوطّأ‘‘ میں نقل کیا ہے کہ حضور ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ نے روزہ رکھا ہواتھا۔ ان سے ایک مسکین نے سوال کیا۔ ان کے گھر میں صرف ایک روٹی تھی۔ انھوں نے اپنی باندی سے کہا: یہ روٹی اس مسکین کو دے دو۔ باندی نے ان سے کہا: (اس روٹی کے علاوہ) آپ کی افطاری کے لیے اور کچھ نہیں ہے۔ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: