حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت علی بن زید ؓ کہتے ہیں کہ میں حجاج کے ساتھ محل میں تھا، وہ ابنِ اشعث کی وجہ سے لوگوں کا جائزہ لے رہا تھا کہ اتنے میں حضرت انس بن مالک ؓ تشریف لائے۔ جب وہ نزدیک آئے تو حجاج نے کہا: او خبیث! او فتنوں میں چکر لگانے والے! کہو، تم کبھی حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے ساتھ ہوتے ہو اور کبھی ابنِ زبیرؓ کے ساتھ اور کبھی ابنِ اشعث کے ساتھ۔ غور سے سنو! میں تمھیں ایسے جڑ سے اکھیڑ دوں گا جیسے گوند کو اکھیڑا جاتا ہے اور میں تمہاری کھال ایسے اتاروں گا جیسے گوہ کی کھال اتاری جاتی ہے۔ حضرت انس نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ امیر کی اصلاح فرمائے! وہ اس کلام سے کس کو خطاب کر رہے ہیں؟ حجاج نے کہا: میں تمھیں خطاب کر رہا ہوں۔ اﷲ تمہارے کانوں کو بہرہ کرے! اس پر حضرت انس ؓ نے إِنَّا لِلّٰہِپڑھی اور وہاں سے باہر آگئے اور فرمایا: اگر مجھے اپنے بچے یاد نہ آجاتے جن پر مجھے اس حجاج کی طرف سے خطرہ ہے تو آج میں کھڑے کھڑے اسی جگہ اسے ایسی کھری کھری سناتا کہ وہ مجھے بالکل جواب نہ دے سکتا۔2 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حجاج کو خطبہ دیتے ہوئے سنا۔ اس نے ایسی بات کہہ دی جو مجھے بالکل غلط نظر آئی۔ میں نے اسے ٹوکنا چاہا لیکن پھر مجھے حضورﷺ کا فرمان یاد آگیا کہ کسی مؤمن کے لیے اپنے نفس کو ذلیل کرنا مناسب نہیں۔ میں نے عرض کیا: یارسول اﷲ! مؤمن اپنے نفس کو کیسے ذلیل کرے گا؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ وہ اپنے آپ کو ایسے امتحان کے لیے پیش کر دے کہ جس کی اس میں طاقت نہ ہو۔1تنہائی اور گوشہ نشینی حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ تنہا رہنے سے برے ساتھیوں سے راحت ملتی ہے۔2 حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اپنے اوقات میں خلوت اور تنہائی میں بیٹھنے کا حصہ بھی رکھا کرو۔3 حضرت معافیٰ بن عمران ؓکہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابؓ کا گزر کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جو ایک ایسے آدمی کے پیچھے چل رہے تھے جسے اﷲ کے کسی معاملہ میں سزا ہوئی تھی، تو حضرت عمر نے فرمایا: ان چہروں کے لیے کوئی خوش آمدید نہیں ہے جو صرف شر کے موقع پر نظر آتے ہیں۔4 حضرت عدسہ طائی ؓ کہتے ہیں کہ میں سَرِف مقام پر تھا کہ حضرت عبداﷲؓ ہمارے ہاں تشریف فرما ہوئے۔ میرے گھر والوں نے مجھے کچھ چیزیں دے کر ان کی خدمت میں بھیجا۔ ہمارے جو غلام اونٹوں کی خدمت میں تھے وہ چار دن کی مسافت سے ایک پرندہ پکڑکر لائے۔ میں وہ پرندہ لے کر ان کی خدمت میں گیا تو انھوں نے مجھ سے پوچھا: تم یہ پرندہ کہاں سے لائے ہو؟ میں نے کہا: ہمارے چند غلام اونٹوں کی خدمت میں تھے، وہ چار دن کی مسافت سے یہ پرندہ لائے ہیں۔ حضرت عبداﷲ نے فرمایا: میری دلی آرزو یہ ہے کہ یہ پرندہ جہاں سے شکار کر کے لایا گیا ہے میں وہاں (تنہا) رہا