حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بات چاہتی ہوکہ ہم یہ دینار اسے دے دیتے ہیں جو ہمیں سخت ضرورت کے وقت دے دے؟ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ چناںچہ انھوں نے اپنے گھر والوں میں سے ایک آدمی کو بلایا جس پر انھیں اعتماد تھا اور ان دیناروں کو بہت سی تھیلیوں میں ڈال کر اس سے کہا: جاکر یہ دینار فلاں خاندان کی بیواؤں، فلاں خاندان کے یتیموں، فلاں خاندان کے مسکینوں اور فلاں خاندان کے مصیبت زدہ لوگوں کو دے آؤ۔ تھوڑے سے دینار بچ گئے تو اپنی بیوی سے کہا: لو یہ خرچ کرلو۔ پھر اپنے گورنری کے کام میں مشغول ہوگئے۔ چند دن بعد ان کی بیوی نے کہا: کیا آپ ہمارے لیے کوئی خادم نہیں خرید لیتے؟ اس مال کا کیا ہوا؟ حضرت سعید نے کہا: وہ مال تمہیں سخت ضرورت کے وقت ملے گا۔1حضرت ابو ہریرہ ؓ کا قصہ حضرت ثعلبہ بن ابی مالک قرظی ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو ہریرہ ؓ مروان کی جگہ مدینہ کے گورنر تھے۔ ایک دن لکڑیوں کا گٹھڑ اُٹھائے ہوئے بازار میں آئے اور بطورِ مزاح فرمایا: اے ابنِ ابی مالک! امیر کے لیے راستہ کشادہ کردو۔ میں نے ان سے کہا: یہ راستہ تو امیر کے لیے کافی ہے۔ انھوں نے کہا: ارے! امیر کے سر پر لکڑیوں کا گٹھڑ بھی ہے، اس لیے ان کے لیے یہ راستہ کافی نہیں ہے، اس لیے امیر کے لیے راستہ کشادہ کردو۔2 …٭ ٭ ٭…باب نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابۂ کرام ؓ کس طرح اللہ کے راستہ میں اور اللہ کی رضامندی کی جگہوں میں مال کو اور اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت کو خرچ کیا کرتے تھے۔ اور یہ خرچ کرنا ان کو کس طرح اپنے اوپر خرچ کرنے سے زیادہ محبوب تھا، چناںچہ یہ حضرات فاقہ کے باوجود دوسروں کو اپنے اوپر مقدّم رکھتے تھے۔نبی کریم ﷺ کا خرچ کرنے کی ترغیب دینا حضرت جریر ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ دن کے شروع حصہ میں حضور ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں کچھ