حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرف سے پہنچی ہے اس کی بنیاد پر وہ مرتدہو گئے ہیں۔ حضرت مالک نے اس دعویٰ کا انکار کیا اور کہا: میں اسلام پر ہوں میں نے اپنا دین نہیں بدلا۔ حضرت ابو قتادہ اور حضرت عبد اللہ بن عمرؓ نے حضرت مالک کے حق میں گواہی دی، لیکن حضرت خالد اپنے فیصلہ پر بر قرار رہے اور انھوں نے حضرت مالک کو آگے کیا اور حضرت ضرار بن اَزور کو حکم دیا جس پر حضرت ضرار نے حضرت مالک کو قتل کر دیا۔ (عدت گذرنے کے بعد) حضرت خالد نے حضرت مالک کی بیوی اُمّ ِمتمّم کو قبضہ میں لے کر اس سے شادی کرلی۔ جب حضرت عمر بن خطّاب ؓ کو یہ خبر پہنچی کہ حضرت خالد نے حضرت مالک کو قتل کر کے ان کی بیوی سے شادی کرلی ہے تو انھوں نے حضرت ابو بکر ؓ سے کہا: حضرت خالد نے زنا کیا ہے آپ اسے رجم کریں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: میں انھیں رجم نہیں کر سکتا، کیوںکہ انھوں نے اجتہاد کیا ہے جس میں ان سے غلطی ہوگئی ہے۔ حضرت عمر نے کہا: انھوں نے ناحق قتل کیا ہے اس لیے بدلہ میں آپ انھیں قتل کریں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: میں انھیں قتل بھی نہیں کروں گا، کیوںکہ انھوں نے اجتہاد کیا ہے جس میں ان سے غلطی ہوئی ہے۔ حضرت عمر نے کہا: تو پھر انھیں معزول ہی کر دیں۔ حضرت ابو بکر ؓ نے فرمایا: جو تلوار اللہ نے کافر وںپر سونتی ہے میں اسے کبھی بھی نیام میں نہیں کر سکتا ۔2گناہ سے نفرت کرنا، گنا ہ کرنے والے سے نفرت نہ کرنا حضرت ابو قلابہ ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو الدرداء ؓ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جس سے کوئی گناہ صادر ہوگیا تھا اور لوگ اسے برا بھلا کہہ رہے تھے۔ حضرت ابو الدرداء نے لوگوں سے کہا: ذرا یہ تو بتاؤ اگر تمھیں یہ آدمی کہیں کنوئیں میں گرا ہوا ملتا تو کیا تم اسے نہ نکالتے؟ لوگوں نے کہا: ضرور نکالتے۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا: تم اسے برا بھلا نہ کہو اور اللہ کا شکر ادا کرو کہ اس نے تمھیں اس گناہ سے بچا رکھا ہے۔ لوگوں نے کہا: کیا آپ کو اس آدمی سے نفرت نہیں ہے ؟ انھوں نے فرمایا: مجھے اس کے برے عمل سے نفرت ہے۔ جب یہ اسے چھوڑ دے گا تو پھر یہ میرا بھائی ہے۔1 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: جب تم دیکھو کہ تمہارے بھائی سے کوئی گناہ صادر ہوگیا ہے تو اس کے خلاف شیطان کے مددگار نہ بن جا ؤ کہ یہ بد دعائیں کرنے لگ جاؤ کہ اے اللہ! اسے رسوا فرما۔ اے اللہ! اس پر لعنت بھیج، بلکہ اللہ سے اس کے لیے اور اپنے لیے عافیت مانگو۔ ہم حضرت محمدﷺ کے صحابہ اس وقت تک کسی آدمی کے بارے میں کوئی بات نہیں کہتے تھے جب تک ہمیں یہ معلوم نہ ہو جاتا کہ اس کی موت کس حالت پر ہوئی ہے۔ اگر اس کا خاتمہ بالخیر ہوتا تو ہم یقین کرلیتے کہ اسے بڑی خیر حاصل ہوئی ہے، اور اگر اس کا خاتمہ برا ہوتا تو ہم اس کے بارے میں ڈرتے رہتے۔2سینہ کو کھوٹ اور حسد سے پاک صاف رکھنا