حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے پوچھیںکہ کیا اس نے مجھے کسی سائل کو منع کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ حضورﷺ نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا: نہیں۔ پھر اس آدمی نے کہا: یارسول اللہ! میں اس کا پڑوسی ہوں اور میں اسے اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں نے اسے کبھی نفلی روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ یہ تو بس (رمضان کے) مہینے کے ہی روزے رکھتا ہے جنھیں نیک وبد ہر ایک رکھ ہی لیتا ہے۔ دوسرے آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! آپ اس سے پوچھیں کہ کیا اس نے کبھی یہ دیکھا ہے کہ میں بیمار بھی نہ ہوں اور سفر پر بھی نہ ہوں اور پھر اس دن میں نے روزہ نہ رکھا ہو؟ حضورﷺ نے اس سے اس بارے میں پوچھا تو اس نے کہا: نہیں۔ اس پر حضورﷺ نے اس سے فرمایا: میرے خیال میں تو یہ آدمی تم سے بہتر ہے (کیوںکہ تم میں کدورت ہے اور اس میں نہیں ہے)۔1مسلمان کی تعریف کرنا اور تعریف کی کون سی صورت اللہ کو ناپسند ہے حضرت عبادہ بن صامتؓ فرماتے ہیں کہ قبیلہ بنو لیث کے ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں آکر تین مرتبہ عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ کو شعر سنانا چاہتا ہوں۔ (آخر چوتھی مرتبہ میں حضورﷺ نے اجازت دے دی) تو انھوں نے حضورﷺ کو وہ اشعار سنائے جن میں حضورﷺ کی تعریف تھی۔ سن کر حضورﷺ نے فرمایا: اگر کوئی شاعراچھے شعر کہتا ہے تو تم نے بھی اچھے شعر کہے ہیں۔2 حضرت خلّاد بن سائب ؓ فرماتے ہیں: میںحضرت اسامہ بن زیدؓ کے پاس گیا۔ انھوں نے میرے منہ پر میری تعریف کی اور یوں کہا کہ میں نے آپ کے منہ پر آپ کی تعریف اس لیے کی کہ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب مؤمن کے منہ پرا س کی تعریف کی جاتی ہے تو اس کے دل میں ایمان بڑھ جاتا ہے (کیوںکہ تعریف سے وہ پھولے گا نہیں بلکہ اس کا اعمال پر یقین بڑھے گا کہ نیک اعمال کی وجہ سے لوگ تعریف کر رہے ہیں)۔3 حضرت مُطَرِّف ؓکہتے ہیں کہ میرے والد نے اپنا یہ قصہ بیان کیا کہ بنو عامر کے وفد کے ہمراہ میں حضورﷺ کی خدمت میں گیا۔ ہم نے عرض کیا: آپ ہمارے سردار ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: (حقیقی) سردار تو اللہ تعالیٰ ہی ہیں۔ پھر ہم نے عرض کیا: آپ فضیلت میں ہم سب سے بڑے ہیں اور سب سے زیادہ سخی ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: ہاں! تم کہہ سکتے ہو، بلکہ اس میں بھی کچھ کمی کرو تو اچھا ہے، شیطان تم پر غلبہ پاکر تمھیں اپنا وکیل نہ بنالے۔ (ان لوگوں کے مبالغہ پر حضورﷺ نے ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا) رزین نے حضرت انسؓ سے اس جیسی روایت نقل کی ہے اس میں یہ مضمون بھی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: میں یہ نہیں چاہتا کہ اللہ تعالیٰ نے جو درجہ مجھے عطا فرمایا ہے تم مجھے اس سے بڑھاؤ، میں محمد بن عبد اللہ ، اللہ کا بندہ اور اس کا رسول