حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہی قصہ حضرت عبد اللہ بن مُغفّلؓ اور زیادہ تفصیل سے بیان کرتے ہیں اس میں یہ ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ میں اسی طرح ٹھہرے ہوئے تھے کہ اچانک ہتھیار لگائے ہوئے تیس نوجوان ظاہر ہوئے۔ وہ ہم پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ حضورﷺ نے ان کے لیے بد دعا فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی سننے کی طاقت ختم کر دی اس لیے وہ کچھ کر نہ سکے۔ چناںچہ ہم لوگو ں نے کھڑے ہو کر ان کو پکڑ لیا۔ حضورﷺ نے ان سے پوچھا: کیا تم لو گ کسی کی ذمہ داری پر آئے ہو؟ یا کسی نے تمھیں امن دیا ہے؟ ان لوگوں نے کہا: نہیں۔ حضورﷺ نے انھیں چھوڑ دیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : {وَہُوَ الَّذِیْ کَفَّ…}۔4 حضر ت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں: حضرت طفیل بن عمرو دَوْسیؓ نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: (میرے قبیلہ) دَوْس نے (میری دعوت) نہیں مانی اور (اسلام قبول کرنے سے) انکار کر دیا اس لیے آپ ان کے خلاف بد دعا کر دیں۔ حضورﷺ نے قبلہ کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھائے۔ لوگوں نے کہا: اب تو قبیلہ دَوْس والے ہلاک ہوگئے (کیوںکہ حضورﷺ ان کے لیے بد دعا فرمانے لگے ہیں)، لیکن حضورﷺ نے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! دَوْس کو ہدایت نصیب فرما اور انھیں یہاں لے آ۔ اے اللہ! دَوْس کو ہدایت نصیب فرما اور انھیں یہاں لے آ۔ اے اللہ! دَوْس کو ہدایت نصیب فرما اور انھیں یہاں لے آ۔ چناںچہ حضرت طفیل واپس گئے اور خیبر کے موقع پر دَوْس کے ستّر، اَسّی گھرانے مسلمان کر کے لے آئے۔1نبی کریمﷺ کے صحابہؓ کی بردباری حضرت ابو زعراء ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالبؓ فرمایا کرتے تھے کہ میں، میری پاکیزہ بیویاں اور میری نیک اولاد بچپن میں سب سے زیادہ بردبار تھی اور بڑے ہو کر سب سے زیادہ علم والی بن گئی۔ ہمارے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ جھوٹ اور غلط بات کو دور کرتا ہے اور ہمارے ذریعہ سے باؤلے بھیڑیے کے دانتوں کو توڑ تا ہے، اور جو چیزیں تم سے زبردستی چھینی جاتی ہیں وہ ہمارے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ واپس کرواتا ہے، اور تمہاری گردن کی (غلامی کی) رسیاں کھولتا ہے، اور ہمارے ذریعہ سے اللہ شروع کراتا ہے اور اختتام کو پہنچاتا ہے۔2 اور حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کا یہ فرمان گذر چکا ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے زیادہ حاضر دماغ، زیادہ عقل مند، زیادہ علم رکھنے والا اور زیادہ بردبار کوئی نہیں دیکھا۔3 …٭ ٭ ٭…