حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت حفصہؓ کی شادی پہلے حضرت خُنَیس بن حذافہ سہمیؓ سے ہوئی تھی۔ وہ جنگِ بدر میں بھی شریک ہوئے تھے ان کا مدینہ میں انتقال ہو گیا۔ ان کے انتقال کے بعد حضرت عمرؓ کی حضرت عثمان ؓ سے ملا قات ہوئی تو ان سے حضرت عمرنے کہا: اگر آپ چاہیں تو میں آپ سے حفصہ کی شادی کر دوں۔ حضرت عثمان نے کہا: میں ذرا اس بارے میں سوچ لوں۔ چند دن کے بعد حضرت عثمان نے کہا: میری تو یہی رائے بنی ہے کہ میں شادی نہ کروں۔ پھر حضرت عمر نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا: اگر آپ چاہیں تو میں آپ سے حفصہ کی شادی کر دوں۔ حضرت ابوبکر خاموش رہے۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان کے انکار سے زیادہ غصہ مجھے حضرت ابو بکر کی خاموشی پر آیا۔ پھر چند دن کے بعد حضورﷺ نے حفصہ سے شادی کا پیغام دیا اور میں نے حفصہ کی شادی حضورﷺ سے کردی۔ پھر حضرت ابوبکر مجھے ملے اور انھوں نے مجھے کہا: تم نے جس وقت حفصہ سے شادی کی مجھے پیشکش کی تھی اور میں نے تمھیں اس کا کوئی جواب نہیں دیا تھا شاید تمھیں مجھ پر غصہ آیا ہوگا؟ میں نے کہا: ہاں۔ حضرت ابوبکر نے کہا: میں نے تمھیں صرف اس وجہ سے جواب نہیں دیا تھا کیوںکہ مجھے معلوم تھا کہ حضورﷺ نے حفصہ سے شادی کا ذکر کیا ہے اور میں حضورﷺ کا راز فاش کرنا نہیں چاہتا تھا۔ اگر حضورﷺ اس سے شادی نہ کرتے تو میں کر لیتا۔2 ابنِ حبان کی روایت میں مزید یہ ہے کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں نے حضرت عثمانؓکی حضورﷺ سے شکایت کی (کہ میں ان سے حفصہ کی شادی کرنا چاہتا ہوں اور وہ انکار کر رہے ہیں)۔ حضورﷺ نے فرمایا: حفصہ کی عثمان سے بہتر آدمی سے شادی ہو جائے گی اور عثمان کی حفصہ سے بہتر عورت سے شادی ہو جائے گی۔ چناںچہ حضورﷺ نے حضرت عثمان کی شادی اپنی بیٹی سے کر دی (اور حضرت حفصہؓ سے خود شادی کرلی)۔1حضورﷺ کا حضرت اُمّ سلمہ بنتِ ابی اُمیّہ ؓ سے نکاح حضرت اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں: جب میری عدت پوری ہوگئی تو حضرت ابو بکر ؓ نے مجھے شادی کا پیغام بھیجا، میں نے انھیںانکار کر دیا۔ پھر حضورﷺ نے شادی کا پیغام دے کر ایک آدمی بھیجا، میں نے اس سے کہا: اﷲ کے رسولﷺکو بتا دو کہ مجھ میں غیرت کا مضمون بہت زیادہ ہے اور میرے بچے بھی ہیں اور میرا کوئی سرپرست یہاں موجود نہیں ہے۔ (اس آدمی نے جاکر یہ باتیں حضورﷺ کو بتائیں) حضورﷺ نے فرمایا: جا کر اُمّ سلمہ سے کہہ دو کہ تم نے جو کہا ہے کہ مجھ میں غیرت کا مضمون بہت زیادہ ہے تو میں اﷲتعالیٰ سے دعا کروں گا یہ غیرت (کی زیادتی) جاتی رہے گی۔ اور تم نے جو کہا ہے کہ میرے بچے بھی ہیں تو تمہارے بچوں کا بھی انتظام ہو جائے گا۔ اور تم نے جو کہا ہے کہ میرا کوئی سرپرست یہاں نہیں ہے تو تمہارا کوئی موجود یاغیر حاضر سرپرست (مجھ سے شادی کرنے پر) ناراض نہیں ہوگا۔ (اس آدمی نے جا کر حضرت اُمّ