حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگئے۔ اس پر اس آدمی نے امیر کو معاف کردیا۔ حضرت مقداد ؓ یہ کہتے ہوئے واپس آئے: میں اِن شاء اللہ اس حال میں مروں گا کہ اسلام غالب ہوگا (کہ کمزور کو طاقت ور سے بدلہ دلوایا جارہا ہوگا)۔ 2حضراتِ خلفائے کرام ؓ کا اللہ تعالیٰ سے ڈرنا حضرت ضحاک ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے ایک مرتبہ ایک پرندہ درخت پر بیٹھے ہوئے دیکھا تو (پرندے کو مخاطب کر کے) کہنے لگے: ا ے پرندے! تمہیں خوش خبری ہو! (تم کس قدر مزے میںہو) اللہ کی قسم! میں چاہتا ہوں کہ میں بھی تمہاری طرح ہوتا۔ تم درختوں پر بیٹھتے ہو، پھل کھاتے ہو، پھر اُڑ جاتے ہو، اور (قیامت کے دن) نہ تمہارا حساب ہوگا اور نہ تم پر کوئی عذاب ہوگا۔ اللہ کی قسم! میں چاہتا ہو ں کہ میں راستہ کے کنارے کا ایک درخت ہوتا، میرے پاس سے کوئی اُونٹ گزرتا مجھے پکڑ کر اپنے منہ میں ڈال لیتا پھر وہ مجھے چباتا اور جلدی سے نگل لیتا اور پھر مجھے مینگنی بنا کر نکال دیتا اور میں انسان نہ ہوتا۔1 حضرت ضحاک بن مُزَاحم ؓ کہتے ہیں: حضر ت ابو بکر صدیق ؓ نے ایک چڑیا کو دیکھا تو فرمانے لگے: اے چڑیا! تجھے خوش خبری ہو! تو پھل کھاتی ہے اور درختوں پر اُڑتی پھرتی ہے، اور نہ تجھے حساب دینا پڑے گا اور نہ تجھے عذاب ہوگا۔ اللہ کی قسم! میں چاہتا ہوں کہ میں کوئی دُنبہ ہوتا۔ میرے گھر والے مجھے کھلا پلا کر موٹا کرتے، اور جب میں خوب موٹا ہوجاتا تو وہ مجھے ذبح کرتے، اور میرا کچھ حصہ بھون کر او رکچھ حصہ کی بوٹیاں بناکر کھا جاتے، اور پھر مجھے پاخانہ بنا کر بیت الخلاء میں پھینک دیتے اور مجھے انسان نہ بنایا جاتا۔2 امام احمد ؓ نے’’کتابِ زُہد‘‘ میں روایت کیا ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا: اے کاش! میںکسی مؤمن بندے کے پہلومیںکوئی بال ہوتا۔3 حضرت ضحاک ؓ کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: کاش! میں اپنے گھر والوں کا دنبہ ہوتا۔ وہ مجھے کچھ عرصہ تک کھلا پلا کر موٹاکرتے رہتے۔ جب میںخوب موٹا ہوجاتا اور ان کا محبوب دوست ان کو ملنے آتا وہ (اس کی مہمانی کے لیے مجھے ذبح کرتے اور) میرے کچھ حصہ کو بھون کر اور کچھ حصہ کی بوٹیاں بنا کر کھا جاتے، اور پھر مجھے پاخانہ بناکر نکال دیتے اور میں انسان نہ ہوتا۔4 حضرت عامر بن ربیعہ ؓ فرماتے ہیں: میں نے ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ کو دیکھا کہ انھوں نے زمین سے ایک تنکا اٹھایا اور فرمایا: اے کاش! میں یہ تنکا ہوتا۔ کاش! میں پیدا نہ ہوتا۔ کاش! میں کچھ بھی نہ ہوتا۔ کاش! میری ماں مجھے نہ جنتی۔ اور کاش! میں بالکل بھولا بسرا ہوتا۔5