حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہت اچھی چادر ہے، یہ تو آپ مجھے پہننے کو دے دیں۔ حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایا: بہت اچھا! (اور یہ کہہ کرچادر اسے دے دی حالاںکہ آپ کو خود اس کی ضرورت تھی) جب حضور ﷺ وہاں سے کھڑے ہو کر تشریف لے گئے تو آپ کے صحابہ ؓ نے ان صاحب کو بہت ملامت کی اور یوں کہا: تم نے اچھا نہیں کیا۔ تم خود دیکھ رہے ہو کہ حضور ﷺ کو خود اس چادر کی ضرورت تھی اسی وجہ سے حضور ﷺ نے اسے لے کر پہن لیا۔ پھر تم نے حضور ﷺ سے وہ چادر مانگ لی اور تمہیں معلوم ہے کہ حضور ﷺ سے جب بھی کوئی چیز مانگی جائے تو حضور ﷺ اس کا انکار نہیں فرماتے بلکہ دے دیتے ہیں۔ ان صحابی نے کہا: میں نے تو صرف اس لیے مانگی ہے کہ حضور ﷺ کے پہننے سے یہ چادر بابرکت ہوگئی ہے۔ میں حضور ﷺ سے لے کر اسے ہمیشہ اپنے پاس سنبھال کر رکھوں گا تاکہ مجھے اس میں کفن دیاجائے۔1 حضرت سہل ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اَقدس ﷺ کے لیے ایک دھاری دار اُونی کالے رنگ کا جوڑا بُن کر تیار کیا گیا، اس کا کنارہ سفید رکھا گیا۔ حضور ﷺ اسے پہن کر اپنے صحابہ کے پاس باہر تشریف لائے۔ آپ نے اپنی ران پر (از راہِ خوشی) ہاتھ مار کر فرمایا: کیا تم دیکھتے نہیں یہ جوڑا کتنا اچھا ہے؟ ایک اَعرابی نے کہا: یارسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! یہ تو آپ مجھے دے دیں۔ آپ کی عادتِ شریفہ یہ تھی کہ جب بھی آپ سے کوئی چیز مانگی جاتی تھی آپ اس کے جواب میں’’نہیں‘‘ نہیں فرماتے تھے۔ آپ نے فرمایا: بہت اچھا! تم لے لو۔ اور یہ کہہ کر وہ جوڑا اسے دے دیا اور اپنے پرانے دو کپڑے منگوا کر پہن لیے اور پھر آپ نے اسی طرح کا جوڑا بنانے کا حکم دیا۔ چناںچہ وہ جوڑا بننا شرو ع ہوگیا لیکن ابھی وہ بن ہی رہا تھا اورکھڈّی پر چڑھا ہوا تھا کہ حضور ﷺ کا انتقال ہوگیا۔1حضرت ابوعقیل ؓ کے خرچ کرنے کا قصہ حضرت ابو عقیل ؓ فرماتے ہیں: وہ ساری رات دو صاع (سات سیر) کھجوروں کے عوض اپنی کمر پر رسی باندھ کر کنوئیں میں سے پانی نکالتے رہے، پھر ایک صاع کھجور لا کر اپنے گھر والوں کو دی تاکہ وہ اسے اپنے کام میں لائیں اور دوسرا صاع قربِ خداوندی حاصل کرنے کے لیے حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا اور حضور ﷺ کو بتلادیا کہ یہ صاع محنت کرکے حاصل کیا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اسے صدقہ کے مال میں رکھ دو۔ (چوںکہ یہ خود غریب اور محتاج تھے اور اس ایک صاع کھجور کی خود ان کو ضرورت تھی اس وجہ سے) منافقوں نے ان کا مذاق اُڑاتے ہوئے ان کے بارے میں کہا: اللہ تعالیٰ کو اس کے صاع کی کیا ضرورت تھی یہ تو خود اس صاع کا محتاج تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں: {اَلَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الصَّدَقٰتِ وَالَّذِیْنَ لَایَجِدُوْنَ اِلَّا جُھْدَھُمْ} 2 یہ(منافقین) ایسے ہیں کہ نفلی صدقہ دینے و الے مسلمانوں پر صدقات کے بارے میں طعن کرتے ہیں، اور (خصوص) ان لوگوں پر (اور