حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت محمد ﷺ کی برکت سے ہے، وہی ہمارے لیے باعثِ شرف ہیں۔ آپ کی قوم تمام عرب میں سب سے زیادہ عزّت والی ہے۔ پھر آپ کے بعد جو رشتہ میں آپ سے جتنا زیادہ قریب ہے وہ اتنی ہی زیادہ عزّت والا ہے۔اور حضور ﷺ ہی کی برکت سے آج تمام عربوں کو عزّت ملی ہے۔ اب اگر ہم میں سے کسی کا رشتہ بہت سی پشتوں کے بعد آپ سے ملے اور اس ملنے میں حضرت آدم ؑ تک چند پشتیں باقی رہ جائیں تو بھی اسی کی رعایت کی جائے گی۔ لیکن اس خاندانی شرافت اور حضور ﷺ کے رشتہ کی وجہ سے اس دنیاوی اِعزاز کے باوجود اللہ کی قسم! اگر عجمی لوگ قیامت کے دن نیک اعمال لے کر آئیں اور ہم نیک اعمال کے بغیر پہنچیں تو وہ عجمی لوگ ہم سے زیادہ حضور ﷺ کے قریب ہوں گے۔ لہٰذا کوئی بھی آدمی صرف رشتہ داری پر نگاہ نہ رکھے، بلکہ اللہ کے ہاں جو اُجور ودرجات ہیں انھیں حاصل کر نے کے لیے نیک عمل کرے، کیوںکہ جو اپنے اعمال میں پیچھے رہ گیا وہ اپنے نسب کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکے گا۔1مال کی تقسیم میں حضرت عمر ؓ کا حضرت ابو بکر اور حضرت علی ؓ کی رائے کی طرف رجوع کر نا حضرت غفرہ ؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت عمر بن عبد اللہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ کے پاس بحرین سے مال آیا۔ پھر آگے لمبی حدیث بیان کی جیسے کہ پہلے گزر چکی ہے۔ اس میںیہ مضمون بھی ہے کہ جمعہ کے دن حضرت عمر ؓ باہر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: مجھے پتہ چلا ہے کہ تم میں سے کسی نے یہ بات کہی ہے کہ جب حضرت عمر کا انتقال ہوجائے گا (یا یوں کہا: جب امیر المؤمنین کا انتقال ہوجائے گا) تو ہم فلاں کو کھڑا کر کے اس سے ایک دم اچانک بیعت ہوجائیںگے، آخر حضرت ابو بکر کی (بیعت) خلافت بھی تو اچانک ہی ہوئی تھی۔ ہاں، اللہ کی قسم! یہ ٹھیک ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ کی (بیعتِ) خلافت اچانک ہی ہوئی تھی، لیکن اب ہمیں حضرت ابو بکر جیسا آدمی کہاں مل سکتا ہے جس کا احترام اور جس کی اِطاعت ہم اس طرح کرتے ہوںجس طرح ابو بکر کی کرتے تھے۔ اور حضرت ابوبکرکی رائے یہ تھی کہ مال تمام مسلمانوں میں برابر تقسیم کیا جائے اور میری رائے یہ تھی کہ دینی فضائل کے لحاظ سے مسلمانوں کو مال کم یا زیادہ دیا جا ئے۔ (اور میں نے اپنے زمانۂ خلافت میں اسی پرعمل کیا، لیکن اب) اگر میں اگلے سال تک زندہ رہا تو حضرت ابو بکر کی رائے پر عمل کروںگا (اور سب کو برابر مال دوں گا)، ان کی رائے میری رائے سے بہتر تھی۔ آگے اوربھی حدیث ذکر کی ہے۔1حضرت عمر ؓکا مال دینا