حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اسلام لانے پر مجھے جتنی خوشی ہوتی مجھے آپ کے اسلام لانے پر اس سے زیادہ خوشی ہوئی تھی، کیوںکہ آپ کا اسلام حضورﷺ کی خوشی کا باعث تھا۔1 حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو شروع میں ہما را دستور یہ تھا کہ جب ہم میں سے کسی کا انتقال ہونے لگتا ہم لوگ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر خبر کرتے، حضورﷺ اس کے پاس تشریف لے جاتے اور اس کے لیے استغفار فرماتے، یہاں تک کہ جب اس کا انتقال ہو جاتا تو حضورﷺ اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس تشریف لے آتے، اور کبھی اس کے دفنانے تک وہیں تشریف رکھتے، اس طرح آپ کو بعض دفعہ وہاں بڑی دیر لگ جاتی۔ جب ہم لوگوں نے محسوس کیا کہ اس طرح حضورﷺ کو بڑی مشقت ہوتی ہے تو ہم نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا کہ ہم حضورﷺ کو انتقال ہو جانے کے بعد خبر کیا کریں تو اس سے حضورﷺ کو زیادہ ٹھہرنے کی مشقت نہ ہوگی۔ چناںچہ پھر ہم لوگ ایسے ہی کرنے لگ گئے اور حضورﷺ کو ساتھی کے انتقال کے بعد خبر کرتے۔ آپ تشریف لا کر اس کی نمازِ جنازہ پڑھتے، اس کے لیے استغفار کرتے۔ کبھی نمازِ جنازہ سے فارغ ہو کر آپ واپس تشریف لے جاتے اور کبھی دفن تک ٹھہرے رہتے۔ ایک عرصہ تک ہمارا یہی دستور رہا۔ پھرہم نے آپس میں کہا: اللہ کی قسم! اگر ہم لوگ حضورﷺ کو تشریف لانے کی زحمت نہ دیا کریں، بلکہ ہم جنازہ کو اٹھا کر حضورﷺ کے گھر کے پاس لے جایا کریں، پھر حضورﷺ کو خبر کیا کریں اور حضور ﷺ اپنے گھر کے پاس ہی اس کی نمازِ جنازہ پڑھا دیا کریں تو اس میں حضور ﷺ کو زیادہ سہولت ہوگی۔ چناںچہ ہم نے پھر ایسا کرنا شروع کر دیا۔ حضرت محمد بن عمر کہتے ہیں: اس وجہ سے اس جگہ کو جنازہ گاہ کہا جاتا ہے، کیوںکہ جنازے اٹھا کر وہاںلائے جاتے تھے اور پھر اس کے بعد سے آج تک یہی سلسلہ چلا آرہا ہے کہ لوگ اپنے جنازے وہاں لاتے ہیں اور وہاں ان پر نمازِ جنازہ پڑھی جاتی ہے۔1 حضرت اسلم ؓکہتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب ؓ حضورﷺ کی صاحب زادی حضرت فاطمہ ؓ کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا: اے فاطمہ! اللہ کی قسم! میں نے ایسا کوئی نہیں دیکھا جس سے حضو رﷺ کو آپ سے زیادہ محبت ہو۔ اللہ کی قسم! آپ کے والد کے بعد آپ سے زیادہ مجھے کسی سے محبت نہیں ہے۔2حضورﷺ کی عزّت اور تعظیم کرنا حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: صحا بۂ کرام مہاجرین اور انصار بیٹھے ہوئے ہوتے تھے اور ان میںحضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ بھی ہوتے۔ حضورﷺ ان کے پاس تشریف لے آتے تو حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کے علاوہ اور کوئی بھی