حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زمانہ میں انتقال ہوگیا اور انھیں جنت میں ٹھکانا مل گیا، اب پیچھے میں اور آپ رہ گئے ہیں۔4 حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں: حضرت سلمان فارسیؓ حضرت عمر بن خطاب ؓ کے پاس آئے۔ حضرت عمر تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ حضرت سلمان کو دیکھ کر انھوں نے وہ تکیہ حضرت سلمان کے لیے رکھ دیا۔ حضرت سلمان نے کہا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔ حضرت عمر نے فرمایا: اے ابو عبد اللہ! اللہ و رسول کا وہ فرمان ذرا ہمیں بھی سنائیں۔ حضرت سلمان نے کہا: ایک مرتبہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپ نے وہ تکیہ میرے لیے رکھ دیا۔ پھر مجھ سے فرمایا: اے سلمان! جو مسلمان بھائی کے پاس جاتا ہے اور و ہ میز بان اس کے اکرام کے لیے تکیہ رکھ دیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت ضرور فرمائیں گے۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ حضرت سلمان ؓ کے پاس گئے وہ ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ حضرت عمر نے وہ تکیہ حضرت سلمان کے لیے رکھ دیا۔ پھر کہا: اے سلمان! جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے پاس جاتا ہے اور وہ میزبان اس کے اِکرام میں تکیہ رکھ دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت ضرور فرماتے ہیں۔2 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓ حضرت سلمان فارسیؓ کے پاس گئے۔ حضرت سلمان نے ان کے لیے ایک تکیہ رکھ دیا۔ حضرت عمرؓ نے کہا: اے ابو عبد اللہ! یہ کیا ہے؟ حضرت سلمان فارسی ؓ نے کہا: میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس مسلمان کے پاس اس کا مسلمان بھائی آتا ہے اور وہ اس کے اکرام وتعظیم کے لیے ایک تکیہ رکھ دیتا ہے تو اللہ اس کی مغفرت ضرور فرماتے ہیں۔3 حضرت ابراہیم بن نَشِیط ؓکہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن حارث بن جزء زُبیدیؓ کی خدمت میں گیا۔ ان کے نیچے ایک تکیہ تھا، انھوں نے اسے اٹھا کر میری طرف پھینکا اور فرمایا: جو آدمی اپنے ہم نشین کا اکرام نہ کرے اس کا حضرت احمدﷺ اور حضرت ابراہیم ؑ سے کوئی تعلق نہیں۔4مہمان کا اکرام کرنا حضرت سہل بن سعدؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو اُسید ساعدیؓ نے حضورﷺ کو اپنی شادی (کے ولیمہ) میں بلایا اور اس دن ان کی بیوی ان مہمانوں کی خدمت کر رہی تھی اور وہ دلہن تھی۔ ان کی بیوی نے کہا: کیا تم لوگوں کو پتا ہے کہ میں نے حضورﷺ کے لیے کیا بھگویا تھا؟ میں نے تانبے یا پتھر کے چھوٹے برتن میں رات کو حضورﷺ کے لیے کھجوریں بھگوئی تھیں (تاکہ حضورﷺ شربت پی سکیں)۔1 ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی حضرت عبد اللہ بن حارث بن جزء زُبیدی ؓ کے پاس گئے وہ ایک تکیہ پر ٹیک لگائے