حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ حضرت سودہ نے کہا: میں تو چاہتی ہوں میرے والد (زَمعہ) کے پاس جائو اور ان سے تذکرہ کرو۔ وہ بہت بوڑھے، عمر رسیدہ تھے، حج میں بھی نہ جا سکے تھے۔ حضرت خولہ نے جاکر ان کو جاہلیت کے طریقے پر سلام کیا۔ زَمعہ نے پوچھا: یہ عورت کون ہے؟ حضرت خولہ نے کہا: خولہ بنتِ حکیم۔ زَمعہ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ تم کیوںآئی ہو؟ حضرت خولہ نے کہا: مجھے حضرت محمدبن عبد اﷲ نے بھیجا ہے وہ سودہ سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ زَمعہ نے کہا: وہ تو بہت عمدہ اور جوڑ کے خاوند ہیں، لیکن تمہاری سہیلی (یعنی سودہ) کیا کہہ رہی ہے۔ حضرت خولہ نے کہا: وہ بھی چاہتی ہیں۔ زَمعہ نے کہا: اچھا! حضرت محمد(ﷺ) کو میرے پاس بلا لائو۔ چناںچہ حضورﷺ زَمعہ کے پاس گئے اور زَمعہ نے حضورﷺ سے حضرت سودہ کی شادی کر دی۔ حضرت سودہؓ کے بھائی عبد بن زَمعہ حج سے فارغ ہو کر جب مکہ آئے تو وہ اس شادی کی خبر سن کر اپنے سر پر مٹی ڈالنے لگے، لیکن مسلمان ہونے کے بعد کہا کرتے تھے کہ میں تو بڑا بے وقوف تھا میں نے اس وجہ سے اپنے سر پر مٹی ڈالی تھی کہ حضورﷺ نے (میری بہن) سودہ بنتِ زمعہ سے شادی کرلی تھی۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: پھرہم لوگ مدینہ آگئے اور سنح محلہ میں قبیلہ بنو حارث بن خزرج میں ٹھہر گئے۔ ایک دن حضورﷺ ہمارے گھر تشریف لائے۔ کھجور کے دو تنوں کے درمیان ایک جھولا ڈال رکھا تھا، میں اس پر جھولا جھول رہی تھی۔ میری والدہ نے مجھے جھولے سے اُتارا۔ میرے سر کے بال چھوٹے تھے انھیں ٹھیک کیا اور پانی سے میرا منہ دھویا پھر مجھے لے کر چلیں اور دروازے پر مجھے کھڑا کردیا۔ میرا سانس چڑھا ہوا تھا، میں وہاں کھڑی رہی یہاں تک کہ میرا سانس ٹھیک ہوگیا۔ پھر مجھے کمرے میں لے گئیں۔ میں نے دیکھا کہ حضورﷺ ہمارے گھر میں ایک تخت پر تشریف فرما ہیں اور آپ کے پاس انصار کے بہت سے مرد اور عورتیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ میری والدہ نے مجھے اس کمرے میں بٹھا دیا۔ پھر میری والدہ نے کہا: یہ آپ کی اہلیہ ہے۔ اﷲتعالیٰ آپ کے لیے اس میں اور اس کے لیے آپ میں برکت نصیب فرمائے۔ یہ سنتے ہی تمام مرد اور عورتیں ایک دم کھڑے ہو کر چلے گئے۔ یوں میری رخصتی ہو گئی اور حضورﷺ نے مجھ سے ہمارے ہی گھر میں خلوت فرمائی۔ اور میری شادی پرنہ کوئی اُونٹ ذبح ہوا،نہ کوئی بکری۔ البتہ حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے حضور ﷺ کی خدمت میں وہ پیالہ بھیج دیا جو وہ حضورﷺ کی خدمت میں اس بیوی کے گھر بھیجا کرتے تھے جس کی باری ہوتی تھی۔ اس وقت میری عمر سات سال تھی (لیکن صحیح روایت یہ ہے کہ اس وقت حضرت عائشہؓ کی عمر نو سال تھی)۔1حضورﷺ کا حضرت حفصہ بنتِ عمرؓسے نکاح