حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قوم کا سردار ہے، میں دل جوئی کے لیے اس کا اتنا اکرام کرتا ہوں۔1 حضرت محمد بن ابراہیم تیمی ؓکہتے ہیں: ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے حضرت عیینہ بن حصن اور حضرت اَقرع بن حابس کو سو سو (اونٹ) دیے ہیں اور حضرت جُعَیْل کو آپ نے چھوڑ دیا (انھیں کچھ نہ دیا)۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! اگر عیینہ اور اَقرع سے ساری زمین بھر جائے تو جُعَیْل بن سُراقہ ان سب سے بہتر ہے، لیکن میں ان دونوں کی دلجوئی کر رہا ہوں اور جُعَیْل کو ان کے ایمان کے سپرد کرتا ہوں (کہ اللہ ان کی مدد کریں گے)۔2حضورﷺ کے گھر والوں کا اکرام کرنا حضرت یزید بن حیان ؓ کہتے ہیں کہ میں، حضرت حُصَین بن سَبُرہ اور حضرت عمرو بن مسلم تینوں حضرت زید بن اَرقمؓ کی خدمت میںگئے۔ جب ہم ان کے پاس بیٹھ گئے تو حضرت حُصَین نے ان کی خدمت میں عرض کیا: اے حضرت زید! آپ نے بہت زیادہ خیر کی باتیں دیکھی ہیں۔ آپ نے حضورﷺ کو دیکھا ہے، ان کی حدیث کو سنا ہے، ان کے ساتھ غزوات میں شریک ہوئے ہیں، ان کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں۔ اے حضرت زید! آپ نے بہت زیادہ خیرکی باتیں دیکھی ہیں۔ اے حضرت زید! حضورﷺ سے سنی ہوئی کوئی حدیث ہمیں بھی سنا دیں۔ حضرت زید نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! اللہ کی قسم! میری عمر زیادہ ہوگئی ہے اور بڑا عرصہ گزر گیا ہے۔ حضورﷺ کی جو باتیں میں نے یاد کی تھیںاور سمجھی تھیںان میں سے کچھ مجھے بھول گئی ہیں، لہٰذا جو حدیث میں تمھیں سناؤں وہ تو تم سن لو اور جو میں تمھیں سنا نہ سکوں اس پر تم مجھے مجبور نہ کرو۔ پھر انھوں نے فرمایا: ایک دن حضورﷺ نے مکہ اور مدینہ کے درمیان خُم نامی چشمہ کے پاس ہم لوگوں میں کھڑے ہو کر بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر وعظ ونصیحت فرمائی، پھر فرمایا: اَما بعد! اے لوگو! غور سے سنو! میں ایک بشر ہی ہوں۔ عنقریب میرے ربّ کا قاصد (ملک الموت) مجھے بلانے آئے گا جس پر میں چلا جاؤں گا۔ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں: ایک اللہ کی کتاب (یعنی قرآن مجید) ہے اس میں ہدایت اور نور ہے، لہٰذا اس کتاب کو لو اور اسے مضبوطی سے پکڑو۔ پھر آپ نے قرآنِ کریم کے بارے میں خوب ترغیب دی۔ پھر فرمایا: دوسری چیز میرے گھر والے ہیں۔ میں تمھیں اپنے گھر والوں کے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ میں تمھیں اپنے گھر والوں کے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ حضرت حُصَین نے پوچھا: اے حضرت زید! حضورﷺ کے گھر والے کون ہیں؟ کیا حضور ﷺ کی بیویاں حضورﷺ کے گھر والوں میں سے نہیں ہیں؟ انھوں نے کہا: حضورﷺ کی بیویاں حضورﷺ کے گھر والوں میں سے ہیں، لیکن