حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ سے پوچھا: یا رسول اللہ! آج رات آپ کو نیند نہیں آئی؟ حضور ﷺ نے فرمایا: مجھے اپنے پہلو کے نیچے پڑی ہوئی کھجور ملی میں نے اسے کھا لیا، لیکن بعد میں مجھے خیال آیا کہ ہمارے ہاں تو صدقہ کی کھجوریں بھی تھیں کہیں یہ ان میں سے نہ ہو (اس خیال کی وجہ سے مجھے نیند نہ آئی)۔1نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓکا تقویٰ اور کمالِ احتیاط حضرت محمد بن سِیْرِین ؓ کہتے ہیں کہ میرے علم میں حضرت ابو بکرؓ کے علاوہ کوئی آدمی ایسا نہیں ہے جس نے کھانا کھا کر قے کر دیا ہو۔ ان کا قصہ یہ ہے کہ ان کے پاس کھانا لایا گیا جسے انھوں نے کھا لیا۔ پھر انھیں کسی نے بتایاکہ یہ کھانا تو حضرت ابنِ نُعَیمانؓ لائے تھے۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: تم نے مجھے ابنِ نُعَیمان کے منتر پڑھنے کی اُجرت میں سے کھلا دیا؟ پھر انھوں نے قے فرمائی۔2 حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابنِ نُعَیمان ؓ نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے تھے اور بڑے خوب صورت تھے۔ کچھ لوگوں نے ان کے پاس آکر کہا: کیا آپ کے پاس ایسی عورت کا کوئی علاج ہے جس کو حمل نہیں ٹھہرتا؟ انھوں نے کہا: ہے۔ ان لوگوں نے پوچھا: وہ علاج کیا ہے؟ حضرت ابنِ نُعَیمانؓ نے کہا: یہ منتر ہے: اے نافرمان رحم! چپ کر اور خون بہانے کا کام چھوڑ دے۔ اس عورت کو زیادہ بچے جننے سے محروم کیا جا رہا ہے۔ اے کاش! یہ زیادہ بچے جننا اس نافرمان رحم میں ہوتا۔ یہ عورت حاملہ ہوجائے یا اسے افاقہ ہو جائے۔ اس منتر کے بدلے میں ان لوگوں نے انھیں بکری اور گھی ہدیہ میں دیا۔ (یہ واقعہ زمانۂ جاہلیت میں پیش آیا تھا) حضرت ابنِ نُعَیمان اس میں سے کچھ لے کر حضرت ابو بکر ؓ کی خدمت میں آئے۔ حضرت ابو بکر نے اس میں سے کچھ کھا لیا (پھران کو اس واقعے کا پتا چلا) تو کھانے سے فارغ ہو کر حضرت ابو بکر اٹھے اور جو کچھ کھایا تھا وہ سب قے کر دیا اور پھر فرمایا: آپ لوگ ہمارے پاس کھانے کی چیز لے آتے ہو اور ہمیں بتاتے بھی نہیں کہ یہ چیز کہاں سے آئی ہے۔1 حضرت زید بن اَرقمؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا ایک غلام تھا جو مقررہ مقدار میں کما کر انھیں دیا کرتا تھا۔ ایک رات وہ کچھ کھانا لایا، حضرت ابو بکر نے اس میں سے ایک لقمہ نوش فرما لیا۔ غلام نے عرض کیا کہ آپ ہر رات دریافت فرمایا کرتے تھے (کہ کہاں سے کما کر لائے ہو؟) لیکن آج رات آپ نے مجھ سے نہ پوچھا۔ آپ نے فرمایا: بھوک کی شدت کی وجہ سے نہ پوچھ سکا۔ اب بتاؤ یہ کھانا کہاں سے لائے ہو؟ اس نے کہا: میں زمانۂ جاہلیت میں ایک قوم کے پاس سے گزرا تھا اور میں نے ان کے ایک بیمار پر دم کیا تھا۔ انھوں نے مجھے کچھ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ آج میرا گزر اُدھر کو ہوا تو ان کے ہاں شادی ہو رہی تھی انھو ںنے مجھے یہ دیا۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: تم تو مجھے ہلاک کرنے لگے تھے۔ اس کے بعد