حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہم نے پڑائو ڈالا۔ وہاں ہمیں ایک بہت بڑی مچھلی ملی۔ ہم تین دن تک اس کا گوشت کھاتے رہے۔ ہم نے اس میں سے اپنی مرضی کے مطابق بہت ساری چربی نکالی اور اپنے مشکیزوں اور بوریوں میں بھر لی۔ اور ہم وہاں سے چل کر حضور ﷺ کی خدمت میںواپس پہنچے اور آپ کو یہ قصہ سنایا۔ اور یہ بھی ساتھیوں نے کہا: اگر ہمیں یہ یقین ہوتا کہ مچھلی کا گوشت حضور ﷺ کی خدمت میں پہنچنے تک خراب نہیں ہوگا تو ہم اپنے ساتھ ضرور لاتے۔1 حضرت قیس بن ابی حازم ؓکہتے ہیں: جب حضرت عمر ؓ ملکِ شام تشریف لے گئے تو ان کے پاس حضرت بلال ؓ آئے۔ اس وقت حضرت عمر کے پاس لشکروں کے امیر بیٹھے ہوئے تھے۔ تو حضرت بلال نے کہا: اے عمر! اے عمر! حضرت عمر نے فرمایا: یہ عمر حاضر ہے (کہو کیا کہتے ہو؟) حضرت بلال نے کہا: آپ ان لوگوں کے اور اللہ کے درمیان واسطہ ہیں لیکن آپ کے اور اللہ کے درمیان کوئی نہیں ہے۔ آپ کے سامنے اور دائیں بائیں جتنے لوگ بیٹھے ہوئے ہیںآپ ان کو اچھی طرح دیکھیں، کیوںکہ اللہ کی قسم! یہ سب جتنے آپ کے پاس آئے ہوئے ہیں یہ صر ف پرندوں کا گوشت کھاتے ہیں۔ حضرت عمر نے کہا: تم نے ٹھیک کہا اور جب تک یہ لوگ مجھے اس بات کی ضمانت نہیںدیں گے کہ وہ (اپنے لشکر کے) ہرمسلمان کودو مُد (پونے دو سیر) گندم اور اس کے مناسب مقدار میں سِرکہ اورتیل دیا کریں گے اس وقت تک میں اس جگہ سے نہیںاٹھوں گا۔ سب نے کہا: اے امیر المؤمنین! ہم اس کی ضمانت دیتے ہیں۔ یہ ہمارے ذمہ ہے، کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے مال میں بڑی کثرت اور وسعت عطا فرما رکھی ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: اچھا! پھر ٹھیک ہے (اب میں مجلس سے اٹھتا ہوں اور آپ لوگ جاسکتے ہیں)۔ 2نبی کریم ﷺ کے خرچ اَخراجات کی کیا صورت تھی حضرت عبد اللہ ہوزنی ؓکہتے ہیں: حضور ﷺ کے مُؤذّن حضرت بلال ؓ سے حَلَب میں میری ملاقات ہوئی۔ میں نے عرض کیا: اے بلال! آپ ذرا مجھے یہ بتائیں کہ حضور ﷺ کے اَخراجات کی کیا صورت تھی؟ انھوں نے فرمایا: حضور ﷺ کے پاس کچھ ہوتا تو تھا نہیں۔ آپ کی بعثت کے وقت سے لے کر آپ کی وفات تک یہ خدمت میرے سپرد رہی۔ جس کی صورت یہ تھی کہ جب کوئی مسلمان آپ کے پاس آتا اور آپ اسے ضرورت مند سمجھتے تو آپ ارشاد فرما دیتے، میں جا کر کہیں سے قرض لے کر چادر اور کھانے کی کوئی چیز خرید لاتا، اور چادر اسے پہنا دیتا اور کھانا کھلا دیتا۔ ایک مرتبہ ایک مشرک مجھے سامنے سے آتا ہوا ملا۔ اس نے کہا: اے بلال! مجھے خوب وسعت حاصل ہے۔ تم کسی سے قر ض نہ لیا کرو، جب ضرورت ہو مجھ سے ہی لیا کرو۔ میں نے اسی سے قرض لینا شروع کر دیا۔ ایک دن میں وضو کر کے اذان دینے کے لیے کھڑ ا ہوا ہی تھا کہ وہ مشرک تاجروں کی ایک جماعت کے ساتھ آیا اور مجھے